بسم اللہ الرحمن الرحیم
لَتَجِدَنَّ اٴشَدَّالنَّاسِ عَدَاوَة لَلَّذِیْنَ اٰمَنُواالْیَهوْدَ ( مائدہ/82 )
صاحبان ایمان سے سب سے زیادہ دشمنی رکھنے والے یھودی ھیں۔ سورہ ٴ مائدہ/82
توریت اور عھد عتیق
توریت یعنی تعلیم و بشارت ، یہ ایک آسمانی کتاب ھے جو حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ھوئی تھی لیکن یھودیوں نے اس کتاب میں تحریف کردی اور مختلف اور بے شمار خرا فات کو اس کا جزء بنا دیا جس کا نتیجہ یہ ھوا کہ آج یہ ایک مضحکہ خیز تعلیمات پر مشتمل عجیب کتاب کی صورت میں موجود ھے ۔
توریت کے جمع کرنے والے گمنام اور مجھول اشخاص ھیں جن کے بارے میں قرآن فرماتا ھے :
” وائے ھو ان لوگوں پر جو اپنے ھاتھوں سے کتاب لکہ کر یہ کھتے ھیں کہ یہ خدا کی طرف سے ھے تاکہ اسے تھوڑے دام میں بیچ دیں ۔ ان کے لئے اس تحریر پر بھی عذاب ھے اور اسکی کمائی پر بھی ۔“ سورہ بقرہ/79
یہ آیت مکمل طور پر انھیں افرادپر منطبق ھوتی ھے ۔
(الف) خدا یھودیوں کی نگاہ میں
خدا وند عالم یھودیوں کی مقدس کتاب میں ایک عجیب و غریب شمائل اور خصائل رکھنے والی ھستی ھےگویا بالکل انسان جیسا ھے ۔(1) لباس پھنتا ھے ۔(2) اس کے دو پیر ھیں ۔ (3) انسانوں کی طرح چلتا پھرتا ھے ۔(4) آسمان سے زمین پر اتر تا ھے ۔ جھاں دل چاھتا ھے چلا جاتا ھے کسی بھی جگہ اپنا ٹھکانہ بنا کر رھنا شروع کردیتا ھے ۔(5) اس قدر جاھل ھے کہ بغیر علامت کے مومنین اور کفار کے مکانوں میں تمیز نھیں کر سکتا،(6) بھت سی چیزوں سے بے خبر ھے،(7) اپنے کئے ھوئے پیمانوں کو توڑ دیتا ھے،(8)اپنے انجام دیئے ھوئے افعال پر پشیمان ھوتا ھے،(9)کبھی افسوس کرتا ھے اور اپنے افعال پر غمگین ھوتا ھے،(10) انسان کے ساتھ کشتی لڑتا ھے،(11) اور تین عدد ھوتے ھوئے بھی ایک ھے یعنی تین بھی ھے اور یکتا بھی ھے،(12) سانپ اس سے زیادہ سچا ھے(13) آسمان سے زمین پر اتر تا ھے ،عوام کے کلام میں افتراق پیدا کردیتا ھے کیونکہ ان کے یک زبان ھونے سے خوف و ھراس میں رھتا ھے،(14)ایک بات کھہ کر اس سے پھر جاتا ھے(15 )۔
ب۔ یھودیوں کی نگاہ میں پیغمبر
کتاب مقدس میں پیغمبروں کی حیثیت بھی خدا سے کم نھیں ھے مثلاً انھیں میں سے بعض:
1۔ نامحرم عورتوں کے ساتھ زنا کرتے ھیں جیسا کہ حضرت داوٴد علیہ السلام کی جانب نسبت دی گئی ھے ۔(16)معاذ اللہ
2۔ اپنی بیٹیوں کے ساتھ زنا کرتے ھیں اور اس کی نسبت حضرت لوط علیہ السلام کی طرف دی گئی ھے ۔(17)معاذ اللہ
3۔ عوام کو دھوکا دیتے ھیں اور ان کو قتل کرکے ان کی بیویوں کو داشتہ بنا لیتے ھیں(معاذ اللہ) اس عمل کو بھی حضرت داؤد علیہ السلام سے منسوب کرتے ھیں۔ (18)
4۔ خدا وند عالم کے ساتھ کشتی لڑتے ھیں جیسا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف منسوب ھے ۔(19)
5 ۔ خدا وند عالم کے نھی کرنے کے باوجود اس کے منع کئے ھوئے فعل کو انجام دیتے ھیں جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف نسبت دیتے ھیں ۔(20)معاذ اللھ
6۔ ان کے قلوب بتوں کی طرف مائل ھو جاتے ھیں جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف نسبت دی گئی ھے۔ (21)معاذ اللھ
7۔ بتوں کی پرستش کے لئے بت خانہ تعمیر کرتے ھیں جیسا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف نسبت دیتے ھیں ۔(22)العیاذباللھ
8۔ خدا ان کو مارنے پر آمادہ ھو جاتا ھے اسکی نسبت حضرت موسی علیہ السلام کی جانب دی گئی ھے۔(23)
9۔ ظالم ھیں اور بچوں ، مصیبت زدہ افراد اور گائے اور بھیڑوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے ھیں ۔(24)
10 ۔ خدا وند عالم کے ساتھ سختی سے پیش آتے ھیں۔ اس بات کی نسبت بھی حضرت موسی علیہ السلام کی طرف دی گئی ھے ۔(25)
11۔ سالھا سال سرو پا برھنہ عریاں حالت میں عمومی جگھوں پر آمدو رفت کرتے ھیں جیسا کہ پیغمبر کے پیروکاروں کی طرف نسبت دی گئی ھے۔ (26)
12۔ گردن بند اور مالاوٴں سے اپنی زینت کرتے ھیں اس کی نسبت بھی ”ارمیای “پیغمبر کی جانب دیتے ھیں ۔(27)
13۔ خدا اپنے پیغمبروں کو انسانی نجاست سے آلودہ روٹی کھانے کا حکم دیتا ھے ۔
14۔ خدا وند عالم نے ان کو حکم دیا ھے کہ اپنی داڑھی اور مونچھوں کو منڈواوٴ یہ دونوں باتیں جناب حزقیل سے منسوب کی گئی ھیں ۔(28)
15۔ خدا وند عالم نے ان کو حکم دیا ھے کہ ناجائز اولاد سے رشتھٴ ازدواج قائم کریں، یھودیوں کے بقول حضرت یوشع علیہ السلام نے یہ فعل انجام دیا ھے ۔(29)
16 ۔ لوگوں کو بتوں کی پرستش کی ترغیب دلاتے ھیں اور خود بت بناتے ھیں، اس واقعہ کو جناب ھارون علیہ السلام کی طرف منسوب کرتے ھیں ۔(30)
17۔زنا زادے ھیںیھودیوںکے بقول (معاذاللھ․․․)حضرت یفتاح پیغمبرزناکے ذریعہ متولد ھوئے تھے ۔ (31)
18۔شراب پی کرمست ھوجاتے ھیں۔اسکی نسبت حضرت نوح علیہ السلام کی جانب دیتے ھیں۔(32)
19۔یھودیوںکے عقیدہ کے مطابق پیغمبر جھوٹ بھی بولتاھے جیساکہ انھوں نے حضرت نوح علیہ السلام پریہ الزام لگایاھے ۔(33)
20۔یھودیوںنے یعقوب علیہ السلام کے بارے میںعقیدہ قائم کررکھاھے کہ آپنے نبوت کاعھدہ زبردستی خداوندعالم سے حاصل کیاتھا۔(34)
توریت کی بعض عبارتیں
1)۔میںنے کھاکہ تم خداھواورتم سب حضرت اعلیٰ کے فرزند ھو،لیکن آدمیوںکی طرح تمھیںبھی موت کاسامناکرناھوگا۔(1)
2)۔اسرائیل کے علاوہ دوسری کوئی قوم خداکی جماعت سے ملحق نھیںھوسکتی ،اورنہ انمیںسے کوئی خداوند { XE " خداوند " }عالم کے معاشرے میںداخل{ XE "1" } ھوسکتا ھے۔(2)۔
3)۔شراب بالکل نہ پیو۔اسکو کسی غریب مسافر کوجوتمھارے دروازے کے اندرھودیدو یاکسی اجنبی کے ھاتہ بیچ ڈالو اسلئے کہ تم اپنے خدا”یھوھ“ کے نزدیک مقدس ھو ۔(3)
4)۔اپنی بیٹیوں کو انکو نہ دو اور نہ انکی بیٹیوں کواپنے بیٹوں اوراپنے لئے لو۔(4)
5)۔ھم نے تمھارے حدود اورسرحد یں بحر فلسطین اورصحراء سے نھر فرات تک قرار دی ھیں اسلئے اس سرزمین کے باشندوں کوھم تمھارے سپرد کردینگے ،تم اس سرزمین کے باشندوں کوانکی سرزمین سے شھر بدرکردوگے ،ان لوگوں اورانکے خداؤں کے ساتھ عھد نہ کرو۔(5)
6)۔کنعانیوں کی سرزمین میں نھر فرات تک داخل ھوجاؤ ۔ھم نے اس سرزمین کو تمھارے سامنے پیش کردیا ھے پس اس میںداخل ھوکر اس زمین پر جس کو خداوند نے تمھارے آباء واجداد ابراھیم ﷼ ویعقوب ﷼واسحاق﷼ کو اورانکی ذریت کودینے کی قسم کھائی ھے ،تصرف کرو ۔(6)
7)۔امتوں کو تمھاری میراث بنادوں گااورزمین کے اطراف واکناف کوتمھاری جاگیر قرار دونگا،انکو اپنے آھنی عصا سے مار ڈالو گے ، کوزہ گرکی طرح انکو ٹکڑے ٹکڑے کردوگے۔(7)
8)۔گوشت کھاؤ اورخون پیو ! تم صاران کا گوشت کھاوٴگے اور دنیا کے رئیسوں اورامیروں کاخون پیو گے ۔ (8)
9)۔ان لوگوں کوذبح کرڈالنے کے لئے بھیڑ بکریوںکی طرح باھر کھینچ لو اوران کو روز قتل کے لئے آمادہ کرلو۔(9)
10)خداوند عالم یعقوب پر رحم فرماتے ھوئے اسرائیل کودوبارہ منتخب کریگا اوران کو انکی زمینوں میں مطمئن بنادے گا ،غرباء ان سے ملحق ھوکر خاندان یعقوب سے متصل ھوجائینگے اور(غیر یھودی )قومیں انکو اپنے مسکن تک لیجائیںگی ۔خاندان اسرائیل ان (غیر یھودیوں)کو خداوند کی زمینوںپراپنا غلام اورکنیز بنالینگے۔ اوربنی اسرائیل اپنے اسیر کرنے والوں کواسیر اوراپنے اوپرظلم ڈھانے والوں پر حکمرانی کرینگے ۔(10)
تلمود (11) یھودی ”خاخاموں “نے برسوں توریت پر مختلف خودساختہ شرحیں اورتفسیر یںلکھیں ھیں۔ان تمام شرحوں اورتفسیروں کوخاخام ”یوخاس “نے 1500ءء میںجمع بندی کرکے اسمیںکچہ دوسری کتابوںکاجو 230ئئاور 500ئئمیںلکھی گئی تھیں، اضافہ کردیا ۔اس مجموعہ کو” تلمود“ یعنی تعلیم دیانت وآداب یھود کے نام سے موسوم کیاگیا۔
یہ کتاب یھودیوں کے نزدیک بھت تقدس کی حامل ھے اورتوریت وعھد عتیق کے مساوی حیثیت رکھتی ھے (بلکہ توریت سے بھی زیادہ اھمیت کی حامل ھے جیسا کہ گرافٹ نے کھاھے :جان لوکہ خاخام کے اقوال پیغمبروں سے زیادہ بیش قیمت ھیں )۔
یھودیوں کی خود پرستی اور انسانیت مخالف یھودی عقائد سے آشنائی کے لئے اس کتاب کے چند جملے نقل کئے جارھے ھیں:(35)
1)۔دن 12 گھنٹوں پر مشتمل ھے ۔
شروع کے 3 گھنٹوں میںخداشریعت کا مطالعہ کرتاھے۔
اسکے بعد 3گھنٹے احکام صادرکرنے میں صرف کردیتاھے۔پھرتین گھنٹے دنیا کو روزی دیتاھے ۔
اورآخری 3گھنٹے سمندری حوت جومچھلیوں کی بادشاہ ھے، کے ساتھ کھیل کود میںمصروف رھتاھے۔
جب خدا نے ھیکل کو برباد کرنے کا حکم دیا، غلطی پر تھا ۔اپنی غلطی کااعتراف کرتے ھوئے روپڑا اورکھنے لگا: ”مجھ پر وائے ھو کہ میںنے اپنے گھر کوبرباد کرنے کا حکم دیا اورھیکل کوجلوا دیا اوراپنے فرزند وں کو تباہ کروایا۔“
خدا یھود کواس حالت میںمبتلا کرنے کی وجہ سے بھت زیادہ پشیمان ھے اورھرروز اپنے چھرہ پر تھپڑ مارتاھے اورگریہ وزاری کرتاھے۔ کبھی کبھی اس کی آنکھوں سے آنسوکے دوقطرے سمندر میںگرجاتے ھےں اوراتنی زوردار آوازھوتی ھے کہ ساری دنیا اسکے گریہ کی آواز سنتی ھے ،سمند ر کاپانی متلاطم ھوجاتاھے اورزمین لرز اٹھتی ھے ۔
خداوند عالم بھی احمقانہ افعال ،غیظ وغضب اورجھوٹ سے امان میںنھیں ھے ۔(العیاذ باللہ)
2)بعض شیطان ،آدم کی اولاد ھیں،آدمی کی ایک زوجہ ”لیلیث “شیطان تھی جو130سال تک آدم کی شریک حیات رھی ،اسی کی نسل سے شیطان پید اھوئے ھیں ۔
حواسے 130سال کی مدت میںشیطان کے علاوہ کچہ بھی پیدانھیںھوا اسلئے کہ وہ بھی ایک شیطان کی زوجہ تھی ۔
انسان شیطان کوقتل کرسکتاھے اس شرط کے ساتھ کہ عید کے موقع پر آمادہ کی گئی روٹی کے خمیر سے اچھی طرح استفادہ کرے (عید کی روٹی کا خمیر غیر یھودی کے خون سے آمادہ کیاجاتا ھے )۔
3)۔یھودیوں کی روحیںغیروں کی روحوں سے افضل ھیں اسلئے کہ یھودیوں کی روح خداوند عالم کا جزء ھیں ! اسی طرح جس طرح بیٹا باپ کاجز ء ھوتاھے ۔یھودیوں کی روحیں خداکے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ھیں اسلئے کہ غیر وں کی روحیں شیطانی اورحیوانا ت کی ارواح کے مانند ھیں ۔
غیر یھودی کانطفہ بقیہ حیوانا ت کے نطفہ کی طرح ھے ۔
4)بھشت یھودیوں سے مخصوص ھے اورانکے علاوہ کوئی بھی اسمیں داخل نھیںھوسکتا لیکن عیسائیوں اورمسلمانوںکا ٹھکانہ جھنم ھے۔گریہ وزاری کے علاوہ ان لوگوں کے نصیب میں کچہ بھی نھیںھے ۔اسلئے کہ اسکی زمین بھت زیادہ تاریک اور بدبودارمٹی کی ھے ۔
کوئی پیغمبرمسیح کے نام سے مبعوث نھیںھواھے۔اورجب تک اشرار (غیریھودیوں)کاخاتمہ نھیں ھوجاتا اس وقت تک مسیح ظھور نھیںکریگا،جب وہ آئیگا توزمین سے روٹی کاخمیراورریشمی لباس اگیں گے۔ یہ وہ موقع ھوگاجب یھودیوں کا تسلط اوربادشاھی انکو واپس ملے گی، اورتمام اقوام وملل مسیح کی خدمت کریںگی، اس وقت ھریھودی کے پاس دوھزار آٹہ سوغلام ھوںگے۔
5)یھودیوں پرلازم ھے کہ دوسروں کی زمینوں کوخریدیںتاکہ کوئی اورکسی چیز کامالک نہ ھواوراقتصادی طورپریھودی تمام غیروںپر مسلط ھوسکیں، اوراگرغیریھودی کبھی یھودیوں پر غلبہ حاصل کرلے تویھودیوںکوچاھئے کہ اپنے آپ پرگریہ کریں،اورکھیںھم پر ملامت ھو یہ کیاعار وننگ ھے کہ ھم دوسروںکے ھاتھوں ذلیل ھورھے ھیں۔
اس سے پھلے کہ یھودی اپنی عالمی حکومت اوربین الاقوامی غلبے کوحاصل کرلےں ضروری ھے عالمی جنگ برپاھوجائے ،اوردو تھائی انسان نابود ھوجائیں۔ سات سال کی مدت میںیھودی جنگی اسلحوں کوجلاڈالیںگے ،اوربنی اسرائیل کے دشمنوں کے دانت بائیس بالشت (جوعام طورپردانتوں کی مقدارسے ایک ھزارتین سوبیس گنازیادہ ھے)انکے منہ سے باھرنکل آئیںگے ۔جس وقت حقیقی مسیح دنیامیںقدم رکھے گا یھودیوں کی دولت اتنی ھوجائیگی کہ اسکے صندوقوں کی چابیاںتین سوگدھوں سے کم پر نھیںڈھوئی جاسکیںگی ۔
عیسائیوں کوقتل کرناھمارے مذھبی واجبات میںسے ھے اوراگریھودی انکے ساتھ کوئی پیمان باندھیں تواسکو وفاکرناضروری نھیںھے ۔نصرانی مذھب کے روٴساء پرجویھودیوں کے دشمن ھیں،ھرروز تین مرتبہ لعنت کرناضروری ھے ۔
یسوع ناصری (حضرت عیسی علیہ السلام )کوجس نے پیامبری کادعویٰ کیاتھا اورنصرانی (عیسائی) اسکے دھوکے میںآگئے تھے، اپنی ماں مریم کے ساتھ جس نے باندار نامی مرد سے زناکے ذریعہ اسکو پیداکیاتھا،جھنم میںجلایاجائیگاالعیاذ باللّھ۔نصرانیوں کے کلیسا جسمیں آدمیوں کے روپ میں کتے بھونکتے ھیں،کوڑے خانے کے جیسے ھیں۔
6)۔اسرائیلی خدا کے نزدیک ملائکہ سے زیادہ محبوب اورمعتبر ھیں۔ اگرغیریھودی،یھودی کومارے توایسے ھے جیسے اس نے عزت الٰھیہ کے ساتھ جسارت کی ھو اورایسے شخص کی سزا موت کے علاوہ کچہ اورنھیںھوسکتی لھذا اسکو قتل کردینا چاھئے ۔
اگریھودی نہ ھوتے توزمین سے برکتیں اٹھالی جاتیں ،سورج نہ نکلتا اورنہ آسمان سے پانی برستا۔
جس طرح انسان حیوانوں پر فضیلت رکھتاھے، یھودی دوسری اقوام پر فضیلت رکھتاھے۔
غیر یھودی کانطفہ گھوڑے کے نطفہ کی طرح ھے ۔
اجنبی (غیریھودی )کتوںکی طرح ھیں۔انکے لئے کوئی عید نھیںھے اسلئے کہ عید کتوں اوراجنبیوں کے لئے خلق ھی نھیںھوئی ھے ۔
کتاغیر یھودیوں سے زیادہ بافضیلت ھے اسلئے کہ عید کے موقعوںپر کتے کو روٹی اورگوشت دیاجاناچاھئے لیکن اجنبیوں کوروٹی دیناحرام ھے ۔
اجنبیوں کے درمیان کسی طرح کی کوئی رشتہ داری نھیںھے۔کیاگدھوںکے خاندان اورنسل میںکسی طرح کی قرابت اوررشتہ داری کاوجود ھے ؟
اجنبی (غیر یھودی) خدا کے دشمن ھیں اور سور کی طرح ان کو قتل کر ڈالنا مباح ھے ۔
اجنبی یھودیوں کی خدمت کرنے کے لئے انسان کی صورت میں خلق ھوئے ھیں
یسوع مسیح کا فرھے اس لئے کہ دین سے مرتد اور بتوں کی پرستش میں مبتلا ھو گیا تھا ۔ ھر عیسائی جو یھودی مذھب نہ اختیار کرے دشمن خدا ، بت پرست اور عدا لت سے خارج ھے اور ھر انسان جو غیر یھودی کے ساتھ ذرا سی بھی مھر بانی کرے، عادل نھیں ھے ۔
غیر یھودیوںکو دھوکا دینا اور ان کے ساتھ فریب دھی کرنا منع نھیں ھے ۔
کفار ( غیر یھودیوں ) کو سلام کرنا برا نھیں ھے اس شرط کے ساتھ کہ در پردہ اس کا مضحکہ اڑائے ۔
7۔ چونکہ یھودی عزت الٰھیہ کے ساتھ مساوات رکھتے ھیں لھٰذا دنیا و مافیھا ان کی ملکیت ھے اور ان کو حق ھے کہ وہ جس چیز پر چاھیں تصرف کریں ۔
یھودی کے اموال کی چوری حرام ھے لیکن غیر یھودی کی کوئی بھی چیز چرائی جا سکتی ھے اس لئے کہ دوسروں کا مال سمندرکی ریت کی طرح ھے جو پھلے اس پر ھاتہ رکہ دے وھی اس کا مالک ھے ۔
یھودی شوھر دار عورتوں کی طرح ھیں جس طرح عورت گھر میں آرام کرتی ھے اور گھر کے باھر کے امور میں شوھر کے ساتھ شریک ھوئے بغیر شوھر اس کے اخراجات بر داشت کرتا ھے اسی طرح یھودی بھی آرام کرتا ھے دوسروں کو چاھیئے کہ اس کو روزی فراھم کریں ۔
8۔ اگر یھودی اور اجنبی شکایت کریں تو یھودی کے حق میں فیصلہ کیا جانا چاھیئے چاھے وہ باطل پر ھی کیوں نہ ھو ۔
تمھارے لئے جائز ھے کہ کسٹم کے عھدیداروں کو دھوکا دواور ان کے سامنے جھوٹی قسم کھاؤ۔خاخام (صموئیل ) سے سبق لو کہ صموئیل نے ایک اجنبی سے ایک سونے کا پیالہ چار درھم میں خریدا مگر بیچنے والا اس کے سونا ھونے کے بارے میں نھیں جانتا تھااس کے باوجود اس نے اس کا ایک درھم بھی چرا لیا ۔
سود کے ذریعہ دوسروں کا مال ھڑپ جانا کوئی عیب نھیں ھے اس لئے کہ خدا وند غیر یھودیوں سے سود خوری کا تم کو حکم دیتا ھے ۔
جو یھودی نہ ھو اس کو قرض نہ دو سوائے اس کے کہ اس سے سود لو۔ اس صورت کے علاوہ غیر یھودیوں کو قرض دینا جائز نھیں ھے اور ھم کو حکم دیا گیا ھے کہ غیر یھودیوں کو نقصان پھنچائیں ۔
دوسروں کی زندگی و حیات تک یھودیوں کی ملکیت ھے ان کے اموال کس شمار و قطار میں ھیں۔جب بھی کسی غیر یھود ی کو پیسے کی ضرورت ھو تو اس سے اتنا زیادہ سود لینا چاھیئے کہ وہ اپنی تمام دولت کو کھو بیٹھے ۔
9۔ غیر یھودی کتنا ھی نیک اور اچھے کردار کا مالک ھو اس کو مار ڈالنا چاھیئے ۔
غیر یھودی کو نجات دینا حرام ھے ۔ یھاں تک کہ اگر وہ کنویں میں گر جائے تو فورًا اس کنویں کو پتھر سے پر کردو ۔
اگر کسی اجنبی ( غیر یھودی ) کو مار ڈالیں تو اسکی مثال ایسی ھے جیسے راہ خدا میں قربانی کی ھو اور اگر ایک یھودی غیر یھودی کی مدد کرے تو اس نے ایک ایسے گناہ کا ارتکاب کیا ھے کہ جو ناقابل عفو و بخشش ھے ۔
اگر غیر یھودی دریا میں ڈوب رھا ھو تو اسے نجات نہ دو اس لئے کہ وہ سات قومیں جو سر زمین کنعان میں تھیں اور یھودی ان کو مار ڈالنے پر مامور ھوئے تھے، سب کے سب قتل نھیں کئے جا سکے تھے ممکن ھے کہ یہ ڈوبنے والا شخص انھیں میں سے ایک ھو ۔
جھاں تک تمھارے امکان میں ھو غیر یھودیوں کو قتل کرو اور اگر تم نے کسی غیر یھودی کو قتل کرنے پر قدرت حاصل کرنے کے بعد اس کو قتل نہ کیا تو گناہ انجام دیا ھے ۔
عیسائی کو ھلاک کرنا ثواب ھے اور اگر کوئی اس کے قتل پر قادر نہ ھو تو کم از کم اسے اس کی ھلاکت کے اسباب ضرور فراھم کرنا چاھئیں ۔
جو لوگ مرتد ھوں (یعنی جو یھودی آئین کی خلاف ورزی کریں ) اجنبی ھیںاور ان کو پھانسی دینا لازم ھے سوائے اس کے کہ دوسروں کو دھوکہ دینے کے لئے مرتد ھوئے ھوں ۔
10 ۔ غیر یھودیوں کی ناموس پر تصرف اور ان کی آبرو ریزی میں کوئی قباحت نھیں ھے اسلئے کہ کفار حیوانوں کے مانند ھیں اور حیوانات کے درمیان کوئی شادی بیاہ کا رواج نھیں ھوتا ھے ۔
یھودیوں کو حق ھے کہ غیر مومن ( غیر یھودی ) عورتوں کو بالجبر حاصل کرلیں اور غیر یھودی کے ساتھ زنا اور لواط کی کوئی سزا نھیں ھے ۔
یھودی کے لئے کوئی قباحت نھیں ھے کہ وہ اپنے مال اور شھوات کے سامنے سر تسلیم خم کردے ( اسی میں مبتلا ھو جائے )
11۔ قسم کھانا جائز ھے مخصوصاً غیر یھودی کے ساتھ معاملے کی صورت میں ۔
قسم کھانے کا اصول جھگڑوں کو ختم کرنے کے لئے شریعت نے بیان کیا ھے لیکن یہ اصول کفار(غیر یھودیوں) کے لئے نھیںھیں کیونکہ وہ انسان نھیں ھیں ۔ جھوٹی گواھی بھی دینا جائز ھے ( باوجود یکہ جانتا ھو کہ حق یھودی کے ساتھ ھے مگر جھوٹی گواھی دے سکتاھے) چنانچہ لازم ھے کہ اگر بیس جھوٹی قسمیں بھی کھانی پڑیں تو بھی اپنے یھودی بھائی کو خطرہ میں نہ ڈالو ۔یھودیوں پر لازم ھے کہ ھر روز تین مرتبہ عیسائیوں پر لعنت کریں اور ان کی نابودی کے لئے خدا سے دعا کریں ۔
ھم پر لازم ھے کہ نصاری کے ساتھ حیوانات جیسا سلوک روا رکھیں ۔
نصرانیوں کے کلیسا گمراھوں کا مسکن ھےں اور ان کو ڈھانا واجب و لازم ھے ۔
12۔ ھم خدا کی منتخب کردہ قوم ھیں لھٰذا ھمارے لئے انسانوں کی شکل میں حیوانات خلق ھوئے ھیں اس لئے کہ خدا جانتا ھے کہ ھم کو دو طرح کے حیوانوں کی ضرورت ھے ایک بے زبان اور بے شعور حیوانات مثلاً چوپائے اور دوسرے باشعوراور زبان رکھنے والے حیوانات مثلا عیسائی ، مسلمان اور بودہ مذھب کے پیرو کار، ان تمام حیوانات پر سواری کرنے کے لئے خدا وند عالم نے ھم کو تمام دنیا میں متفرق کردیا ھے تاکہ اپنی خوبصورت اور حسین و جمیل بیٹیوں کو غیر یھودی بادشاھوں اور سلاطین کو دیکر دنیا پر حکومت کرسکیں ۔
ان تمام چیزوں سے معلوم ھوتا ھے کہ یھودیت ایک ایسا خطر ناک گروہ ھے جو عوام کو دھوکہ دیکر دنیا پر حکومت کرنے کا خواب دیکہ رھا ھے جس نے آج خود کو ایک مذھب کی صورت میں دنیا کے سامنے پیش کیا ھے ۔(36)
یھودیوں کے مظالم یھودیوں کی دو عیدیں ھیں جن میں خون پینا ضروری ھے۔
1)۔مارچ میں عید یوریم(Purim)
2)۔اپریل میں عید فصح (Passover) (37)
3)۔ھر سال متعدد افراد ان دو مقدس عیدوں کی قربانی ھوجاتے ھیں۔ یھاں پر ان قربانیوں کے کچہ نمونے پیش کئے جارھے ھیں:
1)۔ 1440ءء کی بات ھے اٹلی کے ایک کشیش اپ،فرانسو، انطون توما اپنے ملازم کے ساتھ گھر سے باھر آئے اور غائب ھو گئے ۔
حکومت کی طرف سے تحقیقات شروع ھوئیں تو معلوم ھوا کہ یھودیوں کے ھاتھوں بیچارہ کشیش قتل کیا جا چکا ھے۔
سلیمان سرتراش جو ملزموں میں سے ایک ھے، اپنے اعترافات میں اس طرح بیان کرتا ھے :رات کا پھلا پھر تھا کہ داوٴد ھراری کا ملازم میرے پاس آیا اور کھنے لگا کہ فوراً داوٴد کے گھر پھونچ جاوٴ۔میں فورا ً داوٴد کے گھر کی جانب روانہ ھوگیا، داوٴد کے گھر پر ھارون ھراری ، اسحاق ھراری ، یوسف ھراری ،یوسف لینیودہ ، خاخام موسی ابوالعافیہ ، خاخام موسی بخوریو دامسلونکی اور داوٴد ھراری (صاحب خانہ)موجود تھے۔ جیسے ھی میں گھر میں داخل ھوا اور میں نے توما کشیش کو دست و پا بستہ حالت میں دیکھا ویسے ھی سمجھ گیا کہ مجھے کس لئے بلایا گیا ھے۔
بھر حال میرے پھونچتے ھی گھر کے دروازے بند کر دئیے گئے اور ایک بڑا سا طشت لایا گیا اور مجھ سے کھا گیا کہ کشیش کو مار ڈالوں لیکن میں نے انکار کر دیا ۔
داوٴد نے کھا :اچھا ایسا کرو کہ تم اور دوسرے لوگ اسکے سر کو پکڑ لو تاکہ میں اس کا کام تمام کر دوں۔
کشیش کو لایا گیا اور زمین پر ڈھکیل دیا گیا اور بغیر اس کے اسکے خون کا ایک قطرہ بھی زمین پر گرتا اس کا سر تن سے جدا کر دیا گیا ۔
اس کے بعدھم نے اسکے بے جان جسم کو گودام میں لے جاکر جلا دیا ۔
پھر اسکے باقی بچے کھچے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے تھیلوں میں بھر کر بازار کے پاس دفن کر دیا ۔ھمارا یہ کام جب ختم ھو گیا تو کشیش کے ملازم کو لالچ دے کر چپ کرا دیا گیا ۔
پولیس انسپکٹر نے سوال کیا :
اسکی ھڈیوں کا کیا کیا؟
ھاونگ دستہ سے پیس ڈالا ۔
اس کے سر کا کیا کیا ؟
ھاونگ دستہ سے ٹکڑے ٹکڑے کردئیے ۔
اسکی آنتیں کیا کیں ؟
ان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے قریب کے ایک مقام پر دفن کردیا ۔
پھر پولیس انسپکٹرنے اسحاق ھراری سے سوال کیا:
سلیمان کے اعتراف پر تم کو کوئی اعتراض ھے ؟
سلیمان نے جو کچہ کھا وہ صحیح ھے لیکن تم اس عمل کو جرم نھیں کھہ سکتے کیونکہ ھمارے مذھب میں اس عید کے اعمال میں غیر یھودی کے خون سے استفادہ شامل ھے ۔
تم نے پادری کے خون کا کیا کیا ؟
ایک شیشی میں جمع کرکے خاخام موسی ابوالعافیہ کو دیدیا ۔
تمھاری مذھبی رسومات میں خون کو کس چیز میں استعمال کیا جاتا ھے ؟
عید کی روٹی کے خمیر میں ۔
کیا تمام یھودیوں کو اس روٹی سے استفادہ کرنا ضروری ھے ؟
نھیں لیکن ایک ایسی روٹی بڑے خاخام کے پاس ھونا ضروری ھے۔
2۔ 1823ءء میں عید فصح کے موقع پر سابقہ روس کے شھر Valisobمیں ایک دو سال کا بچہ غائب ھو گیا ۔ ایک ھفتہ کی تحقیق اور تفتیش کے بعد اس کا بے جان جسم شھر کے باھر ایک مقام پر پایا گیا ۔باوجود اس کے کہ اس کے جسم پر کیلوں اور سوئیوں کے نشانات واضح تھے لیکن خون کا ایک قطرہ بھی اس کے لباس پر موجود نھیں تھا ۔ بعد کی معلومات کے مطابق اس کے جسم کو قتل کے بعد دھو دیا گیا تھا ۔
ایک عورت نے جو تازہ یھودی ھوئی تھی(12) اور اس قضیہ کے ملزموں میں سے تھی، اس طرح بیان دیا:
یھودیوں کی طرف سے ھم کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ اس عیسائی بچہ کو اغواکرکے ایک معینہ وقت پر کسی ایک کے گھر پھنچا دیں۔ جب ھم اس بچے کے ساتھ گھر میں داخل ھوئے تو تمام لوگ ایک میز کے اطراف میں بیٹھے ھوئے ھماری راہ دیکہ رھے تھے ۔
بچے کو میز پر رکہ کر اس کو چاکلیٹ اور بسکٹ میں مشغول کردیا گیا ۔
بیچارہ تنھابچہ ابھی کھانے میں ھی مشغول تھا کہ ان میں سے ایک نے ایک لمبی اور نو کیلی کیل اس کی ران میں چبھودی ۔ بچے کی دل دھلا دینے والی چینخ بلند ھو گئی وہ دھلا ھوا ان میں سے ایک کی طرف بڑھا اس نے بھی اس پر ذراسا بھی رحم نھیں کیا اور ایک لمبی سوئی کے ذریعہ جو اس کے ھاتہ میں تھی بچے کی کمر کو زخمی کردیا۔ بچہ دوبارہ چیخ پڑا اور تیسرے شخص کی طرف لپکا اسنے بھی اس کا سینہ چھید ڈالا۔ الغرض اس کے جسم میں اتنی سوئیاں اور کیلیں چبھوئی گئیں کہ وھیں پر اس کا دم نکل گیا پھر اس کے خون کو ایک شیشی میں جمع کرکے بڑے خاخام کے سپرد کردیا گیا ۔
3۔ گرمیوں کی تپتی دوپھر میں یھودیوں نے ایک مسلمان فلسطینی کے گھر پر حملہ کردیا۔ اس واقعہ کے بارے میں اس گھر کی بڑی بیٹی اس طرح بیان کرتی ھے : جس وقت یھودی سپاھی ھمارے گھر میں داخل ھوئے میں اس قدر ڈر گئی تھی کہ قریب تھا کہ ھلاک ھو جاؤں میری چھوٹی بھن ایک کونے میں گھس گئی۔ میرے ماں باپ چیخ رھے تھے مگر کوئی مدد کرنے والا نہ تھا ۔
وحشی درندے اور حیوان صفت یھودیوں نے میری ماں کو پکڑ لیا اور ان کے مخصوص مقام پر کئی گولیاں داغ دیں !!! پھر میرے باپ کو لاتوں گھونسوں اور بندوقوں کے کندوں سے مار مار کر ختم کردیا اور میرے ھاتہ پیر باندہ کر کھینچتے ھوئے گھر سے باھر لے آئے ۔
وہ کھتی ھے کہ مجھے نھیںپتہ کہ میری چھوٹی بھن پر کیا گزری، مجھکو کچہ یھودی درندوں کے ساتھ ایک ٹرک کے پیچھے سوار کردیا گیا۔ھم نامعلوم منزل کی جانب چل پڑے ۔ وہ درندے راستہ میں میری آبرو ریزی کی کوشش کرنے لگے۔ میں نے ان کا مقابلہ کیا لیکن مجھے بیھوش کردیا گیا۔ جب میں ھوش میں آئی تو میرا سب کچہ لوٹا جا چکا تھا میری آبرو اور عفت میرے ھاتہ سے جا چکی تھی ۔
مسلمانوںکی حالت کیا ھو گئی ھے ۔ اس کی بے غیرتی اس حد تک پھنچ چکی ھے کہ یھودی درندے اس کی ناموس کی آبروریزی کرتے ھیں اور مسلما ن زندہ ھے، صرف زندہ ھی نھیں بلکہ اپنے عشرت کدوں میں بیٹھا خواب خرگوش کے مزے لے رھا ھے!!!!!اس سے بڑی ذلت اور کیا ھو گی ۔
حالانکہ مسلمانوں کو ایسے عظیم ذلت بار سانحوں پر موت کو ھزار بار ترجیح دینا چاھیئے اور اٹہ کھڑے ھونا چاھیئے ۔
جب معاویہ کے لشکر نے شھر انبار پر حملہ کیا تھا اور مسلمان اور کافروں کی عفت کو پائمال کیا تھا تو اس موقع پر حضرت امیر المومنین علیہ السلام منبر پر تشریف لے گئے تھے اور فرمایا تھا:” خدا کی قسم! اگر کوئی اس سانحہ کو سننے کے بعد مر جائے تو میں اس پر ملامت نھیں کرونگا ۔“ نھیں معلوم کہ اگر آج حضرت علی علیہ السلام ھوتے اوراس قصہ کو سنتے تو کیا فرماتے اور کیا کرتے
(2)۔سفر تثنیہ ۔باب23۔آیات/1تا)
(4)۔سفر نحمیا۔باب13۔آیت/25
(5)۔سفرخروج۔باب 23۔آیت/31
(6)۔سفر تثنیہ ۔باب 1۔آیت/7و8
(7)۔مزامیر ۔باب 2۔آیت/8و9
(8)۔سفرحزقیال ۔باب 39۔آیت/18
(9)۔سفر تثنیہ ۔باب20۔آیت/ 3
(10)اشعیا۔باب 14۔آیت/1تا3