اسماعیلیہ (بوہرہ )
  • عنوان: اسماعیلیہ (بوہرہ )
  • مصنف:
  • ذریعہ:
  • رہائی کی تاریخ: 19:54:5 10-10-1403

ایک ہزارچورانویے صدی عیسوی میں فاطمی حکمران المستنصر کی موت کے بعد ان کی جانشینی کے سلسلے میں اسماعیلی فرقے میں شدید اختلافات پیداہوگۓ مستنصر نے اپنے بڑے بیٹے ابو منصورنزار کو اپنا جانشین معین کیا تھا لیکن ان کے وزیر افضل نے ان کی وفات کے بعد بغاوت کردی اور ان کے چھوٹے بیٹے القاسم احمد معروف بہ المستعلی باللہ کو تخت نشین کردیا ۔

بوہرے

داودی بوہروں کی آبادی کے بارے میں صحیح معلومات نہیں ہیں تاہم ھندوستان میں تقریبا دولاکھہ دس ہزار بوہرے رہتے ہیں بعض تخمینوں کے مطابق عالمی سطح پر بوہروں کی تعداد پانچ لاکھہ بتائي جاتی ہے ،داودی بوہرے ھندوستان ،پاکستان ،یمن ،سری لنکا مشرق بعید اور خلیج فارس کے جنوبی علاقوں میں بستے ہیں ان ملکوں میں داودی بوہروں کی تعداد میں کمی آرہی ہے ۔

عقائد

بوہروں کا امام اوران کے جانشین سب غائب ہیں یہ بوہروں کا اہم ترین اصول عقیدہ ہے اور جو داعی ہیں وہ امام کے حکم سے اس کے جانشین بنتے ہیں ان کی پہلی دینی کتاب قرآن ہے صرف داعی ہی قرآن کے باطن تک رسائي حاصل کرسکتاہے ،حدیث و سنت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی ان کے منابع دینی میں شامل ہیں ،بوہرے خداکی وحدانیت پر یقین رکھتے ہیں اور مفہوم خدا نہایت مجرد اور دورازذھن ہے،بوہرے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم الانبیاء اور اپنے داعی کورسول کی صلاحیتوں کا حامل سمجھتے ہیں ۔

دینی فرائض

بوہروں کے نزدیک رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اھل بیت کی مودت و محبت رکن اسلام ہے یہ لوگ قسم میثاق میں جس پر تمام بوہرے متفق ہیں کہتے ہیں کہ " صدق دل سے امام ابوالقاسم امیرالمومنین جوتمہارے امام ہیں پیروی کریں "ان کے فرائض پنجگانہ اس طرح ہیں ،اذان انکی اذان شیعہ اشناعشری کی طرح ہے لیکن وضو کا طریقہ اھل سنت کی طرح ہے ،بوہرے نمازکے دوران ہاتھہ کھلے رکھتے ہیں نمازکے لۓ ان کا لباس مخصوص ہوتا ہے یہ لوگ تین وقت نمازپڑھتے ہیں اور ہر نماز کے اختتام پر رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،حضرت علی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھم اور اپنے اکیس اماموں کا نام لیتے ہیں ۔
بوہرے نمازجمعہ کے قائل نہیں ہیں ان کی دعاؤں کی کتاب کانام "صحیفۃ الصلاۃ "ہے بوہروں کے نزدیک شفاعت کانہایت اہم مقام ہے ۔
زکات ؛ہربوہرے پر زکات واجب ہے ان پر چھہ طرح کی زکاتیں واجب ہیں جو جسب ذیل ہیں ۔
1 زکات صلات ؛اس کی مقدار چار آنہ ہے اور ہرفرد پرواجب ہے
2 زکات فطرہ اس کی مقدار بھی چارآنہ ہے ۔
3 زکات حق النفس یہ زکا ت عروج ارواح اموات ہے جس کی مقدار ایک سو انیس روپیے ہے ۔
4 جق نکاح ؛یہ زکات حق ازدواج کے طور پر اداکی جاتی ہے اس کی مقدار گیارہ روپیے ہے ۔
5 زکات سلامی سیدنا؛یہ داعی مطلق کے لۓ نقدی تحفے ہیں ۔
6 زکات دعوت؛یہ زکات دعوت کے اخراجات پورے کرنے کے لۓ ادا کی جاتی ہے اور تین طرح کی ہے ۔
الف ؛آمدنی پر ٹیکس جو کہ تاجربرادری سے لی جاتی ہے
ب؛خمس جوکہ متوقع آمدنی کا ایک بٹاپانچ حصہ ہوتا ہے جیسے وراثت میں ملنے والے اموال ۔
ج وہ لوگ جو بیماری کی وجہ سے نماز وروزہ ادا نہیں کرسکتے ان پر بھی یہ زکات واجب ہے ۔
7نذر مقام ،امام غائب کی نذر کےلے جوپیسہ رکھاجاتا ہے اسے کہتے ہیں ۔

روزہ

بوہروں کاروزہ تیس دنون کا ماہ رمضان میں ہوتا ہے یہ لوگ ہرمہینے کی پہلی اور آخری تاریخ اور ہر پنچ شنبہ کوبھی روزہ رکھتے ہيں اس کے علاوہ ہرمہینے کے وسطی چہارشنبہ کوبھی روزہ رکھتے ہیں ۔روزے اھل سنت سے چند روزقبل شروع کرکے چند روزپہلے ہی تمام کرتے ہیں ۔

حج وزیارت

بوہروں کے نزدیک استطاعت رکھنے والون پر حج واجب ہے اور اس فریضے کے لۓ ضروری ہےکہ قسم میثاق کھائی جاۓ یہ لوگ مکہ کے علاوہ کربلا کی زیارت کو بھی جاتے ہيں اور کچہ لوگ نجف و قاہرہ بھی جاتے ہيں ھندوستان میں بوہروں کی مشہورزیارتگاہیں احمد آباد ،سورت ،جام نگر،مانڈوی،اجین اور برھانپور میں ہیں ۔
بوہروں کے مشاہد اولیاء میں ان مقامات کانام لیا جاسکتا ہے مقبرہ جندابای بمبئی ،مقبرہ نتابائی ،مقبرہ مولانا وحید بائی ،مقبرہ مولانا نورالدین بمبی ۔
بوہروں کے نزدیک محرم کے تابوتوں اور تعزیوں کے لۓ نذر کرنا شرک ہے لیکن انکے نزدیک اولیاء خدا کے مزارت پرنذر کرنا جائزہے اس علاوہ وہ اور بھی نذورات کے قائل ہیں جیسے معین دنوں میں نذر کاروزہ رکھنا ،بعض دعائيں باربار پڑھنا،کھانا کھلانا ،مذھبی مقامات تعمیرکرنا ،اور وقف کرنا ۔
بوہروں پر عھد اولیآءکی بناپر جھاد واجب ہے اور جھاد ہرزمانے میں جب بھی امام یا داعی ضروری سمجھیں واجب ہے اور اس میں خلوص سے شرکت ضروری ہے ۔

حشرونشر

بوہرے حشرونشر و قیامت کے بارے میں فاطمیوں کے عقائد کے تابع ہیں سعادت کی واحد راہ امام کی پیروی ہے موت کے بعد بھی سعادت کی راہ جاری رہتی ہے یہانتک کہ مومن بوہرہ خدا سےجاملتا ہے اور دونوں ایک ہوجاتے ہیں بنابریں نیک بوہرے کی روح موت کے بعد اس کے نفس سے جوابھی دنیا میں ہے نزدیک ہوتی جاتی ہے اس طرح زندہ شخص کو خیرو شر کا الھام ہوتاہے اور اسی کے ساتھہ ساتھہ اس سے تعلیم بھی حاصل کرتی ہے ۔