بسمہ تعالی
(۱)امام علی ؑ نے فرمایا :لا تکون عیابا ولا تطلبن لکل زلة عتابا ولکل ذنب عقابا (مستدرک ج ۲ ص ۱۰۵)
ہرگز لوگوں کی عیب جوئی نہ کرنا اور ہرخطاپر مذمت و توبیخ نہ کرنا اورہر گناہ پر سزا کے خواستگار نہ بننا ۔
(۲)امام علی ؑ نے فرمایا : الا فراط فی الملامة بشب ناراللجاجة (غررالحکم ص ۷۰)
ملامت میں زیادہ روی کرنے سے ہٹ دھرمی و سرکشی کی آگ بھڑکتی ہے ۔
(۳) امام علی ؑ نے فرمایا : ایاک ان تکررالعتب فان ذالک یغری بالذنب ویهون العتب (فهرست غرر ص ۳۵۹)
مسلسل سرزنش و ملامت کرنے سے بچو کیوں کہ ایسا کرنا گناہ میں ملوث ہونے کا باعث اور ملامت کے بے اثر ہونے کا سبب بنتا ہے ۔
(۴) امام علی ؑ نے فرمایا : النصح بین الملاء تقریع (شرح ابن ابی الحدید ج۲ ص۳۴۱)
لوگوں کے سامنے کسی کو نصیحت کرنا اسکی شخصیت کو پامال کرنے کے برابر ہے ۔
(۵) لاتکثر العتاب فانج یورث الضغینة ویحرک البغضة (دستور معالم الحکم ص۷۲)
زیادہ ملامت نہ کیا کرو کیوں کہ وہ کینہ و حسد او ردشمنی کو ابھارتی ہے ۔
(۶) امام علی ؑ نے فرمایا:اذا عاقبت الحدیث فاترک له موضعا من ذنبه لئلا یحمله الاحراج علی المکابرة (شرح ابن ابی الحدید ج ۲۰ ص۳۳۳ )
جب کسی نوجوان کو ملامت کرو تو اسکی غلطیوں کو لائق عذر سمجھو تاکہ تمہاری سختی سے وہ ہٹ دھرم نہ بن جائے ۔
(۷) امام علی ؑ نے فرمایا: عاتب اخاک بالاحسان الیه وارددشره بالانعام علیہ (نهج البلاغة حکمت ۱۵۸)
اپنے دوست کونیکی کے ساتھ ملامت کرو او رانعام کے ذریعہ اس کے شر کو دور کردو ۔
(۸) امام علی ؑ نے فرمایا: لا تکثر العتب فی غیر ذنب (دستور معالم الحکم ۷۲)
جو چیز گناہ و معصیت نہ ہو اس پر زیادہ ملامت نہ کرو ۔
(۹) امام علی ؑ نے فرمایا: لا تعاتب الجاهل فیمقتک وعاتب العاقل یحبک (غررالحکم ج۲ص ۳۲۲)
جاہل کو ملامت نہ کرو کہ وہ تمہارے ساتھ دشمنی برتے اورعقلمند کو ملامت کرو کہ وہ تم سے محبت کریگا ۔
(۱۰)امام زین العابدین ؑ نے فرمایا: کان آخر ما اوصی به الخضر موسی بن عمران علیها السلام ان قال : لا تعیرون احد بذنب (بحار ج۱۶ ، ص ۱۶۴)
جناب خضر علیہ السلام کی جناب موسی علیہ السلام کو آخری نصیحت یہ تھی کہ :کبھی بھی کسیکو اسکے گناہوں سے شرمندہ کرکے ملامت نہ کرنا ۔
(۱۱)امام صادق ؑ نے فرمایا: اذا وقع بینک وبین اخیک هنه فلا تعیره بذنب (مستدرک الوسائل ج۲ ص ۱۰۵)
اگر تمہاری کسی مسلمان بھائی سے ان بن ہوجائے تو ہرگز اسکے گناہوں کو بیان کرکے اسے شرمندہ و ملامت نہ کرنا۔