اچھی صحت کے رہنما اصول
اللہ رب العزت نے اپنی تمام مخلوقات میں انسان کو جہاں اشرف المخلوقات ہونے کا اعزاز بخشا وہیں اسے بے پناہ نعمتوں سے بھی نوازا۔ ساتھ ہی کائنات کی ہر چیز میں اس کے لیے کچھ نہ کچھ بہترین راز پوشیدہ رکھے اور اسے حکم دیا کہ انہیں تسخیر کرے۔ ’’اور اس نے تمہارے لیے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، سب کو اپنی طرف سے مسخر کر دیا ہے۔‘‘(الجاثیۃ، 45: 13)
ان نعمتوں میں ہمیں بہت کچھ ذات کبریائی سے طلب کرنے پر اور بہت کچھ بنا طلب کیے ملا۔ مگر ہم پھر بھی ناشکری کے مرتکب ہوتے ہیں۔
ہم کبھی یہ نہیں سوچتے کہ جو کچھ ہمیں بن مانگے ملا ہے وہ ہمارے لیے ایسی نعمتیں ہیں جن کے بغیر جینے کا تصور مشکل یا ناممکن ہو سکتا ہے۔ ان میں ہوا، پانی، دن، رات، نیند، سردی، گرمی، پہاڑ، دریا، سمندر، آگ حتیٰ کہ زلزلہ اور سیلاب وغیرہ بھی نعمت ہیں۔ جو اگر ایک جانب بنی نوع انسان کے لیے تباہی کا باعث ہیں وہیں دوسری جانب آنے والی نسلوں کے لیے ان میں بہت سارے فائدے پنہاں ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ان تمام نعمتوں میں سب سے بہترین نعمت صحت ہے۔ اردو زبان میں لفظ ’تندرستی‘ صحت کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
یہ لفظ تن اور درستی کا مرکب ہے، اس سے مراد جسم کی وہ کیفیت جس میں کسی شخص کی ذہنی یا جسمانی حالت معمول کے مطابق ہو۔ بیماری سے مکمل نجات، شفا، جسم کی بے عیبی تندرستی کہلاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’انجیر کی قَسم اور زیتون کی قَسم۔ اور سینا کے (پہاڑ) طور کی قَسم۔ اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قَسم۔ بے شک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہے۔‘‘ (التین، 95: 1 تا 4)
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک آپ صحت مند ہیں دنیا کی ہر نعمت آپ کی مٹھی میں ہے۔ کیوں کہ صحت مند ہونے کی بنا پر آپ اپنی ہر خواہش کی تکمیل کے لیے کوشش کر سکتے ہیں۔ مگر جب صحت ساتھ چھوڑنے لگتی ہے تو روپیہ، پیسہ، محبت اور لوگ، سب ایک ایک کرکے آپ کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ صحت کی نعمت کا احساس اس وقت بخوبی ہوتا ہے جب انسان بیمار پڑ جاتا ہے۔
حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے فرمایا کہ، ’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں کے واقع ہونے سے پہلے غنیمت سمجھنا چاہیے۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے صحت کو، مفلسی سے پہلے تونگری کو، مشغولیت سے پہلے فرصت کو، مرنے سے پہلے زندگی کو۔‘‘
موجودہ دور میں انسان مادیت پسند بن چکا ہے۔ اس کا طرز رہائش روز بروز آسائش پسندانہ ہوتا جارہا ہے۔ آسائش بھری مشینوں نے اسے نہ صرف سست اور کاہل بنایا بلکہ مکمل طور پر اپنا محتاج بھی۔ دوسری جانب قناعت پسندی بھی ختم ہو گئی ہے۔
دولت مند ہونے، ایک دوسرے سے آگے نکلنے اور زندگی کی تمام آسائشیں حاصل کرنے کی ایک دوڑ لگی ہے اور ہر کوئی دنیا کی ہر چیز پانا چاہتا ہے۔ اس مادیت پسندی نے انسان کو جہاں موت سے غافل کیا ہے وہیں اپنی زندگی اور صحت سے یکسر لاتعلق بھی کردیا ہے۔
فاسٹ فوڈ، جنک غذائیں، مسلسل کام اور شاہانہ طرز زندگی کی وجہ سے انسان بڑھاپے تک پہنچتے پہنچتے صحت کو بہت پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔
بلکہ آج کل تو یہ نوبت ضعیف العمری سے بہت پہلے آرہی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب دنیا کی بہترین سواریاں رکھنے کے باوجود پیدل چلنا اور قسم قسم کے بہترین پکوان پکنے کے باوجود پھیکا اور بے ذائقہ پکوان کھانا انسان کی مجبوری بن جاتا ہے۔ گو کہ بیماریاں کبھی آزماؒئش کی صورت میں بھی آتی ہیں، مگر ان میں بہت حد تک انسان کا اپنا ہاتھ بھی شامل ہے۔
انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک یعنی تندرستی کی قدر کرے اور اپنے فطری طرز زندگی سے اسے بحال رکھے۔
اپنی صحت کو برقرار رکھنے اور اللہ کے عطا کیے ہوئے اعضاء کو نیک کاموں میں استعمال کرنا بھی اللہ کا شکر بجا لانے کے مترادف ہے۔ اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ بیماریوں سے بچ کر رہیں اور ان تمام عوامل سے حتیٰ الامکان بچنے کی کوشش کریں جن سے جسم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دیکھا جائے تو زیادہ تر بیماریوں کی وجہ صحت اور صفائی کے اصولوں سے انحراف اور بسیار خوری ہے۔ بیماری کے دوسرے اسباب میں مادیت پرستی، منشیات کی لت اور ماحولیاتی آلودگی شامل ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ رہائشی علاقوں میں فیکٹریاں، ٹریفک کا بڑھتا رجحان اور ان سے نکلنے والا دھواں ہے۔
ان کے مضر اثرات سے پیدا ہونے والی بیماریاں بہت خطرناک اور جان لیوا ہوسکتی ہیں۔ ساتھ ہی بہت سی معمولی بیماریاں لاپرواہی اور غفلت کی بنا پر ناسور کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔ ایک صحت مند زندگی گزارنے کے لیے تندرستی کے چند رہنما اصول ہمیں اپنی زندگی میں شامل کرنا پڑیں گے۔
پانی کی وافر مقدار
ہماری زندگی میں اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں ایک بہترین نعمت پانی ہے جو رنگ اور ذائقہ سے عاری ہونے کے باوجود انسان، حیوان اور ماحول کے لیے سب سے زیادہ لازمی ہے اور اس کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔
انسانی جسم کو دن میں تقریباً آٹھ سے چودہ گلاس پانی لازمی پینے چاہئیں۔ گو کہ عمر اور جسمانی ساخت کے اعتبار سے اس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو پانی بہت زیادہ پینا چاہیے۔ پانی کی مناسب مقدار آپ کو بہت ساری جسمانی بیماریوں سے محفوظ رکھتی جن میں معدہ و گردے کے امراض اور قبض وغیرہ اہم ہیں۔ ساتھ ہی جسمانی اور اردگرد کی صفائی کے لیے بھی پانی اکائی کی حیثیت رکھتا ہے۔
متوازن غذا
انسانی جسم کے افعال کو برقرار رکھنے کے لیے متوازن غذا بہت ضروری ہے۔ انسانی جسم کو صحت مند رہنے کے لیے ایسے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے جس میں تمام غذائی اجزاء مناسب مقدار میں موجود ہوں۔ جن میں پروٹین، کاربوہائیڈریٹس، وٹامنز اور منرلز شامل ہوں۔ ان کے لیے تازہ سبزیاں، پھل، گوشت، چاول اور دالیں مناسب مقدار میں استعمال کرنی چاہئیں۔
ورزش کرنا
صحت مند اور تندرست رہنے کے لیے روزانہ ورزش بھی اہم ہے۔ چہل قدمی اور ہلکی پھلکی ورزش سے وزن کے مسائل، ہاضمہ، دل، دماغ اور دیگر اعضاء کے افعال درست ہوسکتے ہیں۔ ورزش سے آپ کے میٹابولزم میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم کی زائد چربی کم ہو جاتی ہے جو بہت ساری بیماریوں کی اہم ترین وجہ ہے۔
آرام اور نیند
غذا، پانی اور ورزش کے ساتھ ساتھ آرام اور نیند بھی انسانی جسم کے لیے لازمی ہیں۔ ایک دن میں آٹھ گھنٹوں کی نیند آپ کو صحت مند رہنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دن رات بنا کر اور پانچ وقت کی نماز فرض کرکے آپ کو ایک بہترین شیڈول دے دیا جس میں آپ اپنے کام، آرام اور خوراک کے اوقات کو باآسانی منیج کرکے صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ ایک مکمل صحت مند زندگی گزارنے کے لیے متوازن غذا، معتدل آب و ہوا، پوری نیند، روزانہ ورزش کے ساتھ ساتھ طرز زندگی میں بدلاؤ بھی وقت کی انتہائی اہم ضرورت ہے۔
کچھ کام اور طرز عمل بھی ایسے ہیں جن کی وجہ سے انسانی جسم میں مختلف قسم کے ہارمونز بنتے ہیں جو جسم میں مثبت تبدیلی پیدا کرتے ہیں۔
ان میں پانچ وقت کی نماز، دوسروں کے کام آنا، شکر بجا لانا، مثبت طرز زندگی، دوستی، ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور مدد کرنا، خود خوش رہنا اور دوسروں کو بھی خوش رکھنا شامل ہیں۔ تمباکو نوشی، شراب نوشی، منشیات، روغنی اور مصالحے دار غذاؤں سے مکمل پرہیز بھی تندرستی کی جانب ایک انتہائی اہم پیش رفت کا ذریعہ ہے۔