جمعرات اور جمعہ کے فضائل واعمال
  • عنوان: جمعرات اور جمعہ کے فضائل واعمال
  • مصنف: شیخ عباس قمی رح
  • ذریعہ: مفاتیح الجنان
  • رہائی کی تاریخ: 22:22:38 1-10-1403

جمعرات اور جمعہ کے فضائل واعمال

واضح ہے کہ جمعہ کو تمام ایام پر ایک خاص امتیاز اور شرف حاصل ہے۔ چنانچہ حضرت رسول ﷲ کا فرمان ہے کہ شب جمعہ وجمعہ کی چوبیس ساعتیں ہیں اور ہر ایک ساعت میں خداوند عالم چھ لاکھ انسانوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔ امام جعفر صادق -کا ارشاد ہے کہ زوال جمعرات سے زوال جمعہ کے درمیان جس شخص کو موت واقع ہو وہ فشار قبر سے محفوظ رہے گا۔ حضرت ہی کا فرمان ہے کہ جمعہ کا خاص احترام اور حق ہے ۔اس حق کو ضائع نہ کرو ، اس دن کی عبادت میں کوتاہی نہ کرو۔ اچھے اعمال سے خدا کا قرب حاصل کرو اور تمام محرمات کو ترک کرو کیونکہ خدا تعالیٰ اس روز اطاعت کا ثواب بڑھا دیتاہے۔ گناہوں کی سزاختم کردیتاہے اور دنیاوآخرت میںمومنین کے درجات بلند کرتا ہے اور روز جمعہ کی طرح شب جمعہ کی بھی بہت فضیلت ہے اور ممکن ہو تو شب جمعہ صبح تک دعاونماز میں گزارو۔ شب جمعہ میں خدا مومنین کی عزت بڑھانے کے لیے ملائکہ کو پہلے آسمان پر بھیجتا ہے تاکہ وہ انکی نیکیوں میں اضافہ کریں اور انکے گناہ مٹاڈالیں ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ رحیم وکریم ہے اور اسکی عنایتیں اور عطائیں وسیع ہیں۔معتبر حدیث میں رسول ﷲ سے مروی ہے کہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک مومن اپنی حاجت کیلئے دعا کرتا ہے مگر خدا اسکی وہ حاجت پوری کرنے میں تاخیر کرتا ہے تاکہ روز جمعہ اسکی حاجت کو پورا کرے اور جمعہ کی فضیلت کی وجہ سے کئی گناہ معاف کردیتا ہے ۔ نیز فرمایا کہ جب برادران یوسفعليه‌السلام نے حضرت یعقوبعليه‌السلام سے کہا کہ وہ انکے گناہوں کی معافی کیلئے دعا کریںتو انہوںنے فرمایا: سَوْفَ اَسْتَغْفِرُلَکُمْ رَبّی کہ عنقریب میں تمہارے گناہوں کی بخشش کے لیے اپنے پروردگار سے دعا کروںگا، یہ تاخیر اس لیے کی گئی کہ جمعہ کی سحر کو دعا کی جائے تا کہ وہ قبولیت تک پہنچے۔ حضرتعليه‌السلام سے یہ بھی مروی ہے کہ شب جمعہ میں مچھلیاں سرپانی سے باہر نکالتی ہیں اور صحرائی جانور اپنی گردنیں بلند کرکے بارگاہ الہی میں عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگارا انسانوں کے گناہوں کے باعث ہم پر عذاب نہ کرنا۔ امام محمدباقرعليه‌السلام فرماتے ہیں کہ ہر شب جمعہ ایک فرشتہ ابتدائِ شب سے آخر شب تک عرش کے اوپر سے یہ ندا کرتا ہے کہ ہے کوئی مومن بندہ ہے جو طلوع فجر سے پہلے دنیاوآخرت کی کوئی حاجت طلب کرے تا کہ میں اس کی حاجت پوری کروں ۔ ہے کوئی مومن بندہ جوطلوع فجر سے پہلے گناہوں سے معافی کا طالب ہو اور میں اس کے گناہ معاف کردوں کوئی بندئہ مومن ہے کہ جس کی روزی میں نے تنگ کر رکھی ہو وہ طلوع صبح سے قبل مجھ سے وسعت رزق طلب کرے پس میں اس کی روزی میں وسعت عطا کروں، آیا کوئی بیمار مومن ہے جو مجھ سے طلوع صبح سے پہلے شفا کا طالب ہو تو میںاسے شفادے دوں، کوئی قیدی وغم زدہ مومن ہے جو صبح جمعہ سے پہلے مجھ سے سوال کرے تو میں اسکو قید سے رہائی دے کراس کا غم دور کروں، آیا کوئی مظلوم مومن ہے جو طلوع صبح سے پہلے ظالم کے ظلم کو دور کرنے کا مجھ سے سوال کرے تو میں اس کیلئے ہر ظلم کرنے والے سے انتقام لوں اور اس کا حق اسے دلادوں ،پس وہ فرشتہ جمعہ کی صبح طلوع ہونے تک اسی طرح آواز دیتا رہتا ہے ۔

امیرالمومنین -سے منقول ہے کہ حق تعالیٰ نے جمعہ کو تمام دنوں پر فضیلت دی ہے اور اسکو روز عید قرار دیا ہے ، اس طرح شب جمعہ کو بھی باعظمت قرار دیا ہے۔ جمعہ کی ایک فضیلت یہ ہے کہ اس روز خدا سے جو سوال کیا جائے وہ پورا کر دیا جاتا ہے اگر کوئی گروہ مستحق عذاب ہے لیکن وہ شب جمعہ یا روز جمعہ دعا کرے تو اسے عذاب سے چھٹکارا مل جاتاہے۔حق تعالی روز جمعہ مقدر کو محکم ا ور ناقابل تغیر بنا دیتا ہے ۔لہذا شب جمعہ عام راتوں سے اور روز جمعہ عام دنوں سے افضل ہے۔

حضرت امام جعفر صادق -فرماتے ہیں : شب جمعہ میں گناہوں سے بچو کیونکہ اس رات کئی گنا عذاب بڑھ جاتا ہے جیسا کہ اس شب میں نیکیوں کا ثواب بھی کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، اگر کوئی شخص شب جمعہ میں گناہ سے پرہیز کرے تو خدا اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیتا ہے اور اگر کوئی شخص شب جمعہ میں اعلانیہ گناہ کرے تو خدا اسکو ساری زندگی کے گناہوں کے برابر عذاب دے گااور اس گناہ کا عذاب بھی زیادہ ہوگا،اور معتبر سند کے ساتھ امام علی رضا -سے منقول ہے کہ رسول ﷲ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دنوں کاسردار ہے اس میں نیکیوں کاثواب کئی گنا ہوتا ہے اور گناہ معاف ہو جاتے ہیں، درجات بلند ، دعائیں قبول، رنج والم زائل اور بڑی بڑی حاجات پوری کر دی جاتی ہیں۔ اس دن خدا تعالی بندوں کے لیے اپنی رحمت میں اضافہ کرتا ہے اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے۔ جو شخص اس دن خدا کو پکارے اور وہ اس دن کی عزت وعظمت کا قائل بھی ہو تو خدا پر اسکا حق ہے کہ وہ اسے جہنم کی آگ سے چھٹکارا عطا کرے اگر کوئی شخص شب جمعہ یا روز جمعہ میں وفات پا جائے تو وہ شہید شمار ہوگا اور قیامت کے دن عذاب الہی سے محفوظ رہے گا ۔ جو آدمی جمعہ کے دن کی عظمت کی پرواہ نہ کرے اور اسکے حق کو ضائع کرے مثلًا نماز جمعہ بجانہ لائے یا حرام کاموں سے نہ بچے، خدا کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس شخص کو جہنم کا ایندھن بنائے مگر یہ کہ وہ توبہ کر لے ۔معتبر اسناد کے ساتھ امام محمدباقر -سے مروی ہے کہ آفتاب نے کبھی کسی ایسے دن طلوع نہیں کیا جو جمعہ سے بہتر ہو۔ اس روز پرندے جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو سلام کرتے اور کہتے ہیں کہ آج بڑا ہی عظیم دن ہے۔ نیز معتبر سند کے ساتھ امام جعفرصادق -سے منقول ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن کو درک کرے وہ عبادت الہی کے علاوہ کچھ نہ کرے کہ اس دن خدا تعالی اپنے بندوں کے گناہ معاف کرتا ہے اور ان پر رحمت خداوندی نازل ہوتی ہے۔ حق تو یہ ہے کہ شب جمعہ اور روز جمعہ کے فضائل کثیر ہیں اور اس مختصر کتاب میں اتنی گنجائش نہیں کہ ان سب کا تذکر کیا جائے۔

شب جمعہ کے اعمال

شب جمعہ کے اعمال بہت زیادہ ہیں اور یہاں ہم چند اعمال کے ذکر پر اکتفائ کرتے ہیں۔

اول:روایت ہے کہ شب جمعہ رات کا نور اور روز جمعہ روشن ترین دن ہے لہذااس شب وروز میں بکثرت درود شریف اور مذکورہ ذکر کو پڑھیں:

سُبْحَانَ ﷲ وَﷲ أَکْبَرُ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ

پاک اور بزرگ تر ہے خدا اور خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔

ایک اور روایت میں ہے کہ اس رات کم از کم سو مرتبہ درود پڑھیںاور جس قدر زیادہ پڑھ سکیں بہتر ہے۔ امام جعفرصادق - سے مروی ہے کہ شب جمعہ میں محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درود بھیجنے سے ہزار نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ ہزار گناہ معاف ہوتے ہیں اور ہزار درجے بلند ہو جاتے ہیں۔مستحب ہے کہ جمعرات کی عصر سے روز جمعہ کے آخر تک محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجیں اور بہ سند صحیح امام جعفرصادق -سے منقول ہے کہ جمعرات کی عصر کوملائکہ آسمان سے اترتے ہیں اور انکے ہاتھوں میں طلائی قلم اور نقرئی کا غذ ہوتا ہے اور وہ اس میں جمعرات کی عصر سے روز جمعہ کے آخر تک محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر بھیجے ہوئے درودکے سوا کچھ نہیںلکھتے۔شیخ طوسیرحمه‌الله فرماتے ہیں کہ جمعرات کے دن محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر ایک ہزار مرتبہ درود پڑھنا مستحب ہے اور بہتر ہے کہ اس طرح درود پڑھیں:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ فَرَجَهُمْ، وَأَهْلِکْ عَدُوَّهُمْ مِنَ الْجِنِّ

اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اسکی آلعليه‌السلام پر رحمت فرما اوران کے ظہور میں تعجیل فرمااور محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دشمنوں کو ہلاک کرخواہ وہ جن

وَالْاِنْسِ مِنَ الاََوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ

ہیں یاانسان اولین سے ہیںیا آخرین سے۔

جمعرات کی عصر کے بعد سے روز جمعہ کے آخر تک مذکورہ درود کا سو مرتبہ پڑھنا بہت فضیلت رکھتا ہے نیز شیخ فرماتے ہیں جمعرات کو دن کے آخری حصے میں اس طرح استغفار کرنا مستحب ہے:

أَسْتَغْفِرُ ﷲ الَّذِی لا إلهَ إلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ، وَأَتُوبُ إلَیْهِ تَوْبَةَ عَبْدٍ خاضِعٍ

اس خدا سے طالب مغفرت ہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ وپائندہ ہے میں اسکے حضور ایسے بندے کیطرح توبہ کرتا ہوں

مِسْکِینٍ مُسْتَکِینٍ، لاَ یَسْتَطِیعُ لِنَفْسِهِ صَرْفاً وَلاَ عَدْلاً وَلاَ نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً وَلاَ

ہوں جو ذلیل، محتاج اور بے چارہ ہے جو اپنے کاروبار، دفاع اور نفع ونقصان کا مالک نہیں اپنی موت زندگی اور قیامت کے دن اپنے

حَیَاةً وَلاَ مَوْتاً وَلاَ نُشُوراً، وَصَلَّی ﷲ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِهِ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ الْاَخْیارِ

حشر و نشر پر کچھ اختیار نہیں رکھتا اور محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور انکی پاک و پاکیزہ اور نیک و پاکباز آل پر خدا کی رحمت اور سلام ہو

الاََ بْرارِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً

جس طرح ان پر سلام کا حق ہے ۔

دوم:شب جمعہ میں قرآن کی ان سورتوں کی تلاوت کرنا چاہیے کہ ان میں سے ہر ایک کے فوائد کثیر اور ثواب بہت زیادہ ہے: سورئہ بنی اسرائیل، کہف، طٰس والی تین سورتیں ،الٓم سجدہ، یٰسں ، صٓ، احقاف، واقعہ ، حمٓ سجدہ، حٰمٓ دخان، طور، اقتربت اور جمعہ کی تلاوت کرے اگر وقت کی کمی ہو تو سورئہ واقعہ اور اس سے قبل سورتوں کی تلاوت کرے کیونکہ امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ جو شخص ہرشب جمعہ سورئہ بنی اسرائیل کی تلاوت کرے گا تو اسے امام العصر(عج) کی خدمت میں حاضری نصیب ہونے سے پہلے موت نہیںآئے گی اور وہ وہاں آنجنابعليه‌السلام کے اصحاب میں سے ہوگانیز فرمایا کہ شب جمعہ میں سورئہ کہف کی تلاوت کرنے والا نہیں مرے گا مگر شہید اور قیامت میں حق تعالی اس کو شہیدوں کے ساتھ محشور کرے گا اور وہ انہیں کے ساتھ رہے گا۔ جو شخص جمعہ کو طٰس والی تین سورتیں پڑھے وہ خدا کا دوست شمار ہو گا،اسے خدا کی حمایت وامان حاصل ہوگی دنیا میں فقر وتنگ دستی سے محفوظ رہے گا ،آخرت کو بہشت میں اس قدر نعمات ملیں گی کہ وہ راضی وخوش ہو جائے گا۔ پھر خدا اسے اس کی رضا سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا اور سوحوریں اسکی زوجیت میں رہیں گی آپعليه‌السلام نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص ہر شب جمعہ میں سورئہ الم سجدہ پڑھے تو قیامت میں خدائے تعالی اسکا نامہ اعمال اسکے دائیں ہاتھ میں دے گا، اس سے اسکے اعمال کا حساب کتاب نہیں لیا جائے گااور وہ محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے رفقائ میں شمار ہو گا، معتبر اسناد کیساتھ امام محمد باقر -سے مروی ہے کہ جوشخص شب جمعہ میں سورئہ صٓ کی تلاوت کرے تو اسکو دنیا وآخرت کی بھلائی عطا ہو گی اور اسے اتنا اجر دیا جائے گا جتنا کسی نبی مرسل یا ملک مقرب کو دیا جاتا ہے۔ وہ خود بہشت میں جانے کیساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ میں سے جسے چاہے حتی کہ اپنے خدمت گار کو بھی بہشت میں لے جا سکے گا اگرچہ وہ خدمتگار اس شخص کے عیال میں شامل نہ ہو اور اسکی شفاعت کے دائرے میں نہ آتا ہو۔امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جو شخص شب جمعہ یا روز جمعہ میں سورئہ احقاف کی تلاوت کرے تو وہ دنیامیں خوف وخطر اور آخرت میںروز قیامت کے خوف وپریشانی سے امن میں ہوگا۔ نیز فرمایا کہ جو شخص ہر شب جمعہ میں سورئہ واقعہ پڑھے تو ﷲاس کو اپنا دوست بنائے گا، دنیا میں بدحالی وتنگدستی اور آفات سے محفوظ رہے گا اور امیرالمومنین- کے رفقائ میں شمار ہوگا کہ یہ سورہ آنجنابصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مخصوص ہے۔روایت ہے کہ جو شخص ہر شب جمعہ میں سورئہ جمعہ کی تلاوت کرے تو وہ اس جمعہ اور آئندہ جمعہ کے درمیان اسکا کفارہ شمار ہوگا، ہر شب جمعہ میں سورئہ کہف پڑھنے کی بھی یہی فضیلت بیان ہوئی ہے اسی طرح جو شخص جمعہ کی ظہر وعصر کے بعد سورئہ کہف کی تلاوت کرے تو اسکے لیے بھی یہی فضیلت نقل ہوئی ہے۔

شب جمعہ میں پڑھی جانے والی بہت سی نمازیں ذکر ہوئی ہیں:

( ۱ )نماز امیرالمومنین -

( ۲ )یہ دو رکعت نماز ہے اسکی ہر رکعت میں سورئہ حمد کے بعد پندرہ مرتبہ سورئہ اذا زلزلت پڑھی جاتی ہے، روایت ہے کہ اس نماز کو پڑھنے والا قبر کے عذاب اور قیامت کی ہولناکی سے محفوظ رہے گا ۔

( ۳ )نماز مغرب کی پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ جمعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورئہ توحید پڑھیں۔ اسی طرح نماز عشائ کی پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ اعلٰی پڑھیں:

( ۴ )شعر پڑھنا ترک کر دے کیونکہ صحیح حدیث میں امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ روزے کے ساتھ ، حرم میں ، احرام کی حالت میں اور شب جمعہ وروز جمعہ کوشعر پڑھنے مکروہ ہیں۔ راوی نے عرض کیا کہ شعر خواہ مبنی برحق ہی کیوں نہ ہو؟ فرمایا۔ ہاں شعر اگر حق ہو تو بھی اس سے پرہیز کرے۔ معتبر حدیث میں امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ رسول ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: جو شخص شب جمعہ یا روز جمعہ میں ایک بھی شعر پڑھے تو وہ اس رات اور دن، اسکے سوا کسی اور ثواب سے بہرہ مند نہ ہوگا ایک اور روایت میں ہے کہ ایسے شخص کی اس رات اور دن کی نماز قبول نہیں ہو گی۔

( ۵ )مومنین کے حق میں زیادہ سے زیادہ دعا کریں، جیسے جناب زہرا =کیا کرتی تھیں نیز اگر مرحوم مومنین میں سے دس کیلئے مغفرت کی دعا کرے تو (ایک روایت کے مطابق )ایسے شخص کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

( ۶ )شب جمعہ کی وہ دعائیں پڑھے جو وارد ہوئی ہیں انکی تعداد بہت زیادہ ہے یہاں ہم ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرتے ہیں۔بہ سند صحیح امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جو شخص شب جمعہ نافلہ مغرب کے آخری سجدے میں سات مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اس عمل سے فارغ ہونے سے پہلے اسکے سارے گناہ معاف ہو چکے ہوں گے اگر ہر شب میں اس دعا کو پڑھتا رہے تو اور بھی بہتر ہے وہ دعایہ ہے:

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَسْأَ لُکَ بِوَجْهِکَ الْکَرِیمِ، وَاسْمِکَ الْعَظِیمِ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ

خداوندا میں تیری کریم ذات اور تیرے برتر نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوںکہ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمد پر

مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِی ذَ نْبِیَ الْعَظِیمَ

رحمت نازل فرما اور میرے بڑے بڑے گناہوں کو بخش دے۔

رسول ﷲ سے مروی ہے کہ جو شخص شب جمعہ یا روز جمعہ یہ دعا سات مرتبہ پڑھے اور اگر اس رات یا اس دن فوت ہو جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔ وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبِّی لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ خَلَقْتَنِی وَأَ نَا عَبْدُکَ وَابْنُ أَمَتِکَ، وَفِی قَبْضَتِکَ

اے معبود! تو ہی میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ اور تیری کنیز کا بیٹا ہوں اورتیرے قبضے

وَناصِیَتِی بِیَدِکَ، أَمْسَیْتُ عَلَی عَهْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ شَرِّ

میں ہوں میری مہار تیرے دست قدرت میں ہے میں نے تیرے عہدوپیمان پر رات گزاری جتنا ہو سکے میں تیری رضا کی پناہ چاہتا

مَا صَنَعْتُ، أَبُوئُ بِنِعْمَتِکَ، وَأَبُوئُ بِذَنْبِی، فَاغْفِرْ لِی ذُنُوبِی إنَّهُ لاَ یَغْفِرُ

ہوں اسکے شر سے جو میں نے انجام دیا ہے تیری نعمت کا بار اور میرے گناہ کا بوجھ میرے کندھے پر ہے پس میرے گناہ معاف فرما

الذُّنُوبَ إلاَّ أَنْتَ

دے تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔

شیخ طوسی، سید، کفعمی اور سید ابن باقی فرماتے ہیں کہ شب جمعہ، روز جمعہ، شب عرفہ اور روز عرفہ یہ دعا پڑھنا مستحب ہے۔ ہم اس دعا کو شیخ کی کتاب مصباح سے نقل کر رہے ہیں:

اَللّٰهُمَّ مَنْ تَعَبَّأَ وَتَهَیَّأَ وَأَعَدَّ وَاسْتَعَدَّ لِوِفَادَةٍ إلَی مَخْلُوقٍ رَجَاءَ رِفْدِهِ وَطَلَبَ نائِلِهِ

خدایا جو بھی عطاوبخشش کے لیے مخلوق کی طرف جانے کو آمادہ اور مستعد ہو اس کی امید اسی کی داد وہش پر لگی

وَجائِزَتِهِ، فَ إلَیْکَ یَا رَبِّ تَعْبِیَتِی وَاسْتِعْدادِی رَجَاءَ عَفْوِکَ وَطَلَبَ نائِلِکَ وَجَائِزَتِکَ

ہوتی ہے تو اے میرے پروردگار میری آمادگی و تیاری تیرے عفو و درگزر تیری بخشش اور تیرے انعام کے حصول کی امید پر ہے

فَلاَ تُخَیِّبْ دُعَاءِی یَا مَنْ لاَ یَخِیبُ عَلَیْهِ سائِلٌ وَلاَ یَنْقُصُهُ نائِلٌ، فَ إنِّی لَمْ آتِکَ ثِقَةً

پس میری دعا کو مایوس نہ کر اے وہ ذات جس سے کوئی سائل ناامید نہیں ہوتاکسی کا حاصل کرنا اسکی عطا کو کم نہیں کر سکتا ہے پس میں

بِعَمَلٍ صَالِحٍ عَمِلْتُهُ، وَلاَ لِوَفادَةِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُهُ، أَتَیْتُکَ مُقِرّاً عَلَی نَفْسِی

نے جو عمل صالح کیا اس کے بھروسے پر تیری جناب میں نہیں آیااور نہ ہی مخلوق کے دین کی امید رکھتا ہوں میں تو اپنی برائیوں اور ظلم کا

بِالْاِساءَةِ وَالظُّلْمِ، مُعْتَرِفاً بِأَنْ لاَ حُجَّةَ لِی وَلاَ عُذْرَ، أَتَیْتُکَ أَرْجُو عَظِیمَ عَفْوِکَ

اقرار کرتے ہوئے تیری بارگاہ میں حاضر ہوا ہوںاور اعتراف کرتا ہوں کہ میں کوئی حجت اور عذر نہیں رکھتا ہوں میں تیرے حضور عفو

الَّذِی عَفَوْتَ بِهِ عَنِ الْخاطِئِینَ، فَلَمْ یَمْنَعْکَ طُولُ عُکُوفِهِمْ عَلی عَظِیمِ الْجُرْمِ

عظیم کی امید لے کر آیا ہوںجس سے تو خطاکاروں کو معاف فرماتا ہے کہ ان کے بڑے گناہوں کا تسلسل تجھے ان پر رحمت کرنے

أَنْ عُدْتَ عَلَیْهِمْ بِالرَّحْمَةِ، فَیَا مَنْ رَحْمَتُهُ واسِعَةٌ، وَعَفْوُهُ عَظِیمٌ، یَا عَظِیمُ یَا

سے باز نہیں رکھ سکتا تو اے وہ ذات جسکی رحمت عام اور عفو وبخشش عظیم ہے اے خدائے عظیم اے خدائے عظیم اے خدائے

عَظِیمُ یَا عَظِیمُ، لاَ یَرُدُّ غَضَبَکَ إلاَّ حِلْمُکَ وَلاَ یُنْجِی مِنْ سَخَطِکَ إلاَّ التَّضَرُّعُ

عظیم تیرا غضب تیرے ہی حلم سے پلٹ سکتا ہے اور تیری ناراضگی تیرے حضور نالہ وفریاد سے ہی دور

إلَیْکَ فَهَبْ لِی یَا إلهِی فَرَجاً بِالْقُدْرَةِ الَّتِی تُحْیِی بِهَا مَیْتَ الْبِلاَدِ، وَلاَ تُهْلِکْنِی غَمّاً

ہوسکتی ہے تو اے میرے خدا مجھے اپنی قدرت سے کشائش عطا کر جس سے تو اجڑے ہوئے شہروں کو آباد کرتا ہے مجھے غمگینی میں

حَتَّی تَستَجِیبَ لِی، وَتُعَرِّفَنِی الْاِجابَةَ فِی دُعَاءِی، وَأَذِقْنِی طَعْمَ الْعَافِیَةِ إلَی

ہلاک نہ کر یہاں تک کہ تو میری دعا کو قبول کر لے اور دعا کی قبولیت سے مجھے آگاہ فرما دے مجھے آخر دم تک صحت وعافیت سے

مُنْتَهی أَجَلِی، وَلاَ تُشْمِتْ بِی عَدُوِّی، وَلاَ تُسَلِّطْهُ عَلَیَّ، وَلاَ تُمَکِّنْهُ مِنْ عُنُقِی

رکھ اور میرے دشمن کو میری بری حالت پر خوش نہ ہونے دے اور اسے مجھ پر تسلط اور اختیار نہ دے

اَللّٰهُمَّ إنْ وَضَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَرْفَعُنِی؟ وَ إنْ رَفَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَضَعُنِی

اے پروردگار! اگر تو مجھے گرا دے تو کون مجھے اٹھانے والا ہے اور اگر تو مجھے بلند کرے تو کون ہے جو مجھے پست کر سکتا ہے

وَ إنْ أَهْلَکْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَعْرِضُ لَکَ فِی عَبْدِکَ أَوْ یَسْأَلُکَ عَنْ أَمْرِهِ وَقَدْ عَلِمْتُ

اگر تو مجھے ہلاک کرے تو کون تیرے بندے سے متعلق تجھے کچھ کہہ سکتا ہے اس کے متعلق سوال کر سکتا ہے بے شک میں جانتا ہوں

أَنَّهُ لَیْسَ فِی حُکْمِکَ ظُلْمٌ، وَلاَ فِی نَقِمَتِکَ عَجَلَةٌ، وَ إنَّمَا یَعْجَلُ مَنْ یَخَافُ الْفَوْتَ

کہ تیرے فیصلے میںظلم نہیں اور تیرے عذاب میں جلدی نہیں اور بے شک جلدی وہ کرتا ہے جسے وقت نکل جانے کا ڈر ہو

وَ إنَّمَا یَحْتاجُ إلَی الظُّلْمِ الضَّعِیفُ، وَقَدْ تَعالَیْتَ یَا إلهِی عَنْ ذَٰلِکَ عُلُوّاً کَبِیراً

اور ظلم وہ کرتا ہے جو کمزور ہو اور اے میرے معبود! تو ان باتوں سے بہت بلند اور بہت بڑا ہے

اَللّٰهُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ فَأَعِذْنِی، وَأَسْتَجِیرُ بِکَ فَأَجِرْنِی، وَأَسْتَرْزِقُکَ فَارْزُقْنِی

اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں تو مجھے پناہ دے تیرے نزدیک آتا ہوںمجھے نزدیک کرلے تجھ سے روزی مانگتا ہوں مجھے روزی

وَأَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ فَاکْفِنِی، وَأَسْتَنْصِرُکَ عَلی عَدُوِّی فَانْصُرْنِی، وَأَسْتَعِینُ بِکَ

دے تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں میری کفالت فرما اپنے دشمن کے خلاف تجھ سے مدد چاہتا ہوں اور اعانت کا طالب

فَأَعِنِّی، وَأَسْتَغْفِرُکَ یَا إلهِی فَاغْفِرْ لِی، آمِینَ آمِینَ آمِینَ

ہوںمیری مدد فرما اور میرے معبود تجھ سے بخشش کا طالب ہوں مجھے بخش دے آمین آمین آمین۔

( ۷ )دعائے کمیل پڑھیں۔ انشائ ﷲ چھٹی فصل میں اس کا تذکرہ ہوگا ۔

( ۸ ) شب عرفہ میں پڑھی جانے والی وہ دعا پڑھیں جو ماہ ذی الحج کے اعمال میں درج ہے۔یعنی

اَللّٰهُمَّ یَا شَاهِدَ کُلِّ نَجْویٰ

اے خدا! اے سب رازوں کے جاننے والے۔

( ۹ )دس مرتبہ یہ ذکر کہیں۔نیز یہ ذکر شریف شب عیدالفطر میں بھی پڑھا جاتا ہے۔

یَادائِمَ الْفَضْلِ عَلَی الْبَرِیَّةِ، یَابَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالْعَطِیَّةِ، یَاصَاحِبَ الْمَوَاهِبِ السَّنِیَّةِ

اے وہ ذات جسکا احسان مخلوق پر ہمیشہ ہے اے وہ جسکے دونوں ہاتھ عطا کیلئے کھلے ہیں اے بڑی بڑی نعمتیں دینے والے۔ خدا وندا

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ خَیْرِ الْوَرَیٰ سَجِیَّةً، وَاغْفِرْ لَنا یَا ذَا الْعُلیٰ فِی هَذِهِ الْعَشِیَّةِ

محمد وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما جو مخلوقات میں سب سے بہتر ہیں اصل فطرت ہیں اور اے بلندیوں کے مالک ! اس رات میں میرے گناہ بخش دے۔

(۱۰)انار کھائیں جیسا کہ امام جعفرصادق -ہر شب جمعہ انار تناول فرماتے تھے ، اگر سوتے وقت کھائیں تو(شاید)بہتر ہوگا جیسا کہ روایت میں ہے کہ جوشخص سوتے وقت انار کھائے توصبح تک اسکا جسم وجان امن میں رہے گا۔ مناسب ہو گا کہ انار کھاتے وقت کوئی رومال بچھا لے تاکہ دانے اکٹھے کرے اور پھر کھائے اور بہتر یہ ہے کہ اپنے انار میں کسی کو شریک نہ کرے۔

شیخ جعفر بن احمدقمیرحمه‌الله نے کتاب ِعروس میں امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ حق تعالیٰ اس شخص کو جنت میں ایک محل عطا کرے گا جو صبح کی نماز نافلہ وفریضہ درمیان سو مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِهِ اَسْتَغْفِرُﷲ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیٰهِ

پاک ہے میرا ربِ عظیم اور حمد اسی کی ہے میں اپنے رب سے مغفرت کا طالب ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔

شیخ و سید اور دیگر بز رگو ں کا فر ما ن ہے کہ شب جمعہ سحر ی کے وقت یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَهَبْ لِیَ الْغَداةَ رِضَاکَ، وَأَسْکِنْ قَلْبِی خَوْفَکَ

اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نا زل فرما آج کی صبح مجھے اپنی رضا عطا فر ما میرے دل کو اپنے خو ف سے

وَاقْطَعْهُ عَمَّنْ سِواکَ، حَتَّی لاَ أَرْجُوَ وَلاَ أَخافَ إلاَّ إیَّاکَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ

بھر دے اور اسے اپنے غیر سے ہٹا دے تاکہ تیر ے سو ا کسی سے امید اور خو ف نہ رکھوں خدایا! محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت

وَآلِهِ وَهَبْ لِی ثَباتَ الْیَقِینِ، وَمَحْضَ الْاِخْلاصِ، وَشَرَفَ التَّوْحِیدِ، وَدَوَامَ

فرما اور مجھے یقین میں پختگی اور خلوص کامل عطا فرما یکتا پرستی کا شرف بخش دے اور ہمیشہ کی ثابت

الاسْتِقامَةِ وَمَعْدِنَ الصَّبْرِ وَالرِّضَا بِالْقَضَائِ وَالْقَدَرِ یَا قَاضِیَ حَوَائِجِ السَّائِلِین

قدمی سے نواز اور صبر و رضاکا خزا نہ عطا کر کہ جس سے قضا ئوقدر پر راضی رہوں اے سائلو ں کی حاجات برلانے والے

یَا مَنْ یَعْلَمُ مَا فِی ضَمِیرِ الصَّامِتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاسْتَجِبْ دُعَاءِی

اے وہ جو خاموش رہنے والوں کے مدعا کو جانتا ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور میری دعا قبول فرما

وَاغْفِرْ ذَ نْبِی، وَأَوْسِعْ رِزْقِی، وَ اقْضِ حَوَائِجِی فِی نَفْسِی وَ إخْوانِی فِی دِینِی

میرے گناہ بخش دے میرے رزق میں فراخی پیدا کر دے میری اور میرے دینی بھائیوں اور میرے اہل خاندان کی

وَأَهْلِی إلهِی طُمُوحُ الاَْمالِ قَدْ خابَتْ إلاَّ لَدَیْکَ، وَمَعَاکِفُ الْهِمَمِ قَدْ تَعَطَّلَتْ إلاَّ

حاجات پوری فرما خدایا تیری مدد کے بغیر بڑی بڑی امیدیں نا تمام اور بلند ہمتیں بے فائدہ اور بے کار ہو جاتی ہیں

عَلَیْکَ وَمَذَاهِبُ الْعُقُولِ قَدْ سَمَتْ إلاَّ إلَیْکَ فَأَنْتَ الرَّ جَاءُ وَ إلَیْکَ الْمُلْتَجَأُ یَا أَکْرَمَ

اور تیری طرف توجہ کے بغیر عقلوں کی جولانیاں نارسا رہ جاتی ہیں پس تو ہی امید اور تو ہی پناہ گاہ ہے اے بزرگتر معبود !

مَقْصُودٍ، وَأَجْوَدَ مَسْؤُولٍ، هَرَبْتُ إلَیْکَ بِنَفْسِی یَا مَلْجَأَ الْهَارِبِینَ بِأَثْقالِ الذُّنُوبِ

اور سخی تر داتا اے پناہ لینے والوں کی پناہ گاہ میں اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ کہ جسے میں اپنی

أَحْمِلُهَا عَلَی ظَهْرِی، لاَ أَجِدُ لِی إلَیْکَ شَافِعاً سِوی مَعْرِفَتِی بِأَنَّکَ أَقْرَبُ مَنْ

پشت پر اٹھائے ہوئے ہوںتیری طر ف بھا گے ہو ئے آیا ہو ں تیر ے حضو ر میرا کو ئی سفا رشی نہیں سو ائے میری اس معرفت کے

رَجَاهُ الطَّالِبُونَ، وَأَمَّلَ مَا لَدَیْهِ الرَّاغِبُونَ، یَا مَنْ فَتَقَ الْعُقُولَ بِمَعْرِفَتِهِ

کہ تو اہل حا جت کی امیدوں کے بہت ہی قریب ہے اور رغبت کرنے وا لوں کو ڈھارس دیتا ہے اے وہ جس نے عقلوںکو اپنی

وَأَطْلَقَ الاَْلَسُنَ بِحَمْدِهِ، وَجَعَلَ مَا امْتَنَّ بِهِ عَلَی عِبَادِهِ فِی کِفَائٍ لِتَأْدِیَةِ حَقَّهِ صَلِّ

معرفت کیلئے کھولا زبانوں کو اپنی حمد پر رواں کیا اور بندوں کو اپنے حق کی ادائیگی کی ہمت دے کر ان پر احسان عظیم فرمایا ہے

عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَلاَ تَجْعَلْ لِلشَّیْطَانِ عَلَی عَقْلِی سَبِیلاً، وَلاَ لِلْباطِلِ عَلَی عَمَلِی دَلِیلاً

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور شیطان کومیر ی عقل میں آنے کی راہ نہ دے اور با طل کو میر ے عمل و کر دار میں دا خل نہ ہونے دے۔

صبح جمعہ کے طلوع ہونے کے بعد یہ دعا پڑھیں:أَصْبَحْتُ فِی ذِمَّةِ ﷲ، وَذِمَّةِ مَلائِکَتِهِ، وَذِمَمِ

میں نے صبح کی ہے خدا کی پنا ہ میں اور اس کے فرشتوں کے زیر حفاظت

أَنْبِیائِهِ وَرُسُلِهِ عَلَیْهِمُ اَلسَّلاَمُ،وَذِمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ، وَذِمَمِ الْاَوْصِیائِ مِنْ آلِ

اور اس کے انبیائ اور رسل کے زیر حمایت کہ ان پر سلام ہو اور محمد رسو ل ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سپر داری میں اور ان کے جانشینوں کی نگرانی میں جو آل

مُحَمَّدٍ عَلَیْهِمُ اَلسَّلاَمُ آمَنْتُ بِسِرِّ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْهِمُ اَلسَّلاَمُ وَعَلاَنِیَتِهِمْ وَظَاهِرِهِمْ

محمد میں سے ہیں میں آل محمد کے راز پر اعتقاد رکھتا ہوں اور ان کے عیاں پر اور ان کے ظاہر

وَبَاطِنِهِمْ، وَأَشْهَدُ أَ نَّهُمْ فِی عِلْمِ ﷲ وَطَاعَتِه کَمُحَمَّدٍ صَلَّی ﷲ عَلَیْهِ وَآلِهِ

اور ان کے باطن پر اور گواہی دیتا ہوں کہ وہ علم الہی کو جاننے اور اس کی فرمانبرداری میں حضرت محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی مانند ہیں۔

روا یت ہے کہ جو شخص نما ز صبح سے پہلے تین مر تبہ یہ ورد کرے تو اسکے گنا ہ بخش دئیے جاتے ہیں چا ہے در یا کی جھاگ سے بھی زیا دہ ہی کیوں نہ ہوں :

أَسْتَغْفِرُ ﷲ الَّذِی لاَ إلهَ إلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَأَتُوبُ إلَیْهِ

میں اس خد اسے مغفر ت چاہتا ہو ں جسکے سو اکو ئی معبو د نہیں وہ ہمیشہ زند ہ و قائم ہے اسی کے حضو ر تو بہ کرتا ہوں۔

روز جمعہ کے اعما ل

روزجمعہ کے اعما ل بہت زیادہ ہیںاور یہا ں ہم ان میںسے چند ایک کاتذکر کرتے ہیں۔

( ۱ ) جمعہ کے دن نما زِ صبح کی پہلی رکعت میں سو رہ جمعہ اور دوسر ی رکعت میں سو رہ توحید پڑھیں:

( ۲ )نماز صبح کے بعد کسی سے با ت کر نے سے پہلے یہ دعا پڑ ھیں تا کہ اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک اسکے گنا ہوں کا کفارہ ہو جا ئے ۔

اَللّٰهُمَّ مَا قُلْتُ فِی جُمُعَتِی هَذِهِ مِنْ قَوْلٍ أَوْ حَلَفْتُ فِیها مِنْ حَلْفٍ أَوْنَذَرْتُ فِیها مِنْ نَذْرٍ

اے معبود میں نے اپنے اس جمعہ کے رو زجو با ت کہی یا اس میں کسی بات پر قسم کھائی ہے یا کسی طرح کی نذر و منت مانی ہے

فَمَشِیْءَتُکَ بَیْنَ یَدَیْ ذلِکَ کُلِّهِ فَمَا شِئْتَ مِنْهُ أَنْ یَکُونَ کَانَ، وَمَا لَمْ تَشَأْ مِنْهُ لَمْ یَکُنْ

تو یہ سب کچھ تیری مرضی کے تابع ہے پس ان میں سے جسکے پورا ہو نے میں تیری مصلحت ہے اسے پورا فرما اور جسے تو نہ چاہے پورا نہ کر

اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی وَتَجاوَزْ عَنِّی اَللّٰهُمَّ مَنْ صَلَّیْتَ عَلَیْهِ فَصَلاَتِی عَلَیْهِ وَمَنْ لَعَنْتَ

اے معبود مجھے بخش دے اور مجھ سے در گزر فرما اے معبود جس پر تو رحمت کرے میں اس پر رحمت کا طالب ہوں اور جس پر تو لعنت کرے

فَلَعْنَتِی عَلَیْهِ

میری بھی اس پر لعنت ہے۔

ہر ما ہ کم ازکم ایک مرتبہ یہ عمل کر نا ضر وری ہے

رو ایت میں آیا ہے کہ جوشخص جمعہ کے دن نمازِ صبح کے بعد طلو ع آفتاب تک تعقیبات میں مشغو ل رہے تو جنت الفر دو س میں اسکے ستر درجا ت بلند کیے جائیں گے ۔شیخ طو سیرحمه‌الله سے رو ایت ہے کہ نماز جمعہ کی تعقیبا ت میں یہ دعا پڑھنا بہت بہتر ہے ۔

اَللّٰهُمَّ إنِّی تَعَمَّدْتُ إلَیْکَ بِحَاجَتِی، وَأَ نْزَلْتُ إلَیْکَ الْیَوْمَ فَقْرِی وَفَاقَتِی وَمَسْکَنَتِیِ

اے معبود اپنی حاجت لے کر تیرے حضور آیا ہوں اور آج کے دن تیری جناب میں اپنے فقر و فاقہ اور بے چارگی کے ساتھ حا ضر

فَأَنَا لِمَغْفِرَتِکَ أَرْجٰی مِنِّی لِعَمَلِی، وَلَمَغْفِرَتُکَ وَرَحْمَتُکَ أَوْسَعُ مِنْ ذُ نُوبِی

ہوں تو اپنے عمل کی بجائے تیری بخشش و رحمت کی زیادہ امید رکھتا ہوں اور تیری بخشش و رحمت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت

فَتَوَلَّ قَضاءَ کُلِّ حَاجَةٍ لِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیْهَا وَتَیْسِیْرِ ذلِٰکَ عَلَیْکَ، وَ لِفَقْرِی إلَیْکَ

رکھتی ہے پس میری تمام حاجات پوری فرماکہ تو ایسا کرنے کی قدرت رکھتا ہے اور یہ تیرے لیے بہت ہی آسان اور میری احتیاج

فَ إنِّی لَمْ أُصِبْ خَیْراً قَطُّ إلاَّ مِنْکَ وَلَمْ یَصْرِفْ عَنِّی سُوئً قَطُّ أَحَدٌ سِوَاکَ، وَلَسْتُ

کیمناسب ہے کیونکہ میں تیری توفیق کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتا اور تیرے سوا مجھے برائی سے بچانے والا کوئی نہیں ہے اور میں اپنی

أَرْجُو لآِخِرَتِی وَدُنْیایَ وَلا لِیَوْمِ فَقْرِی یَوْمَ یُفْرِدُنِیَ النَّاسُ فِی حُفْرَتِی

دنیاو آخرت اور غربت وتنہائی کے بارے میں تیرے علاوہ کسی سے امید نہیں رکھتا اور نہ اس دن جس دن مجھے لوگ قبر میںاکیلا چھوڑ

وَأُفْضِی إلَیْکَ بِذَنْبِی سِوَاکَ

جائیں گے اور میں اپنے گناہوں میں تیرے سوا کسی کو کارساز نہیں سمجھتا۔

( ۳ )روایت ہے کہ جو شخص روزِ جمعہ یاغیر جمعہ بعد نماز فجر و ظہر یہ صلوات پڑھے تو وہ مرنے سے پہلے حضر ت قا ئم (عج) کا دیدار کریگا۔ جو یہ صلوا ت سو مر تبہ پڑ ھے تو حق تعا لیٰ اسکی سا ٹھ حاجات پوری کر ے گا۔ تیس حاجات دنیا میںاورتیس حاجات آخر ت میں۔

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ فَرَجَهُمْ

اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدعليه‌السلام پر رحمت نازل فرما اور انکے آخری ظہور میں تعجیل فرما۔

( ۴ )نما ز فجر کے بعد سو رہ رحمن پڑھیں اورفَبِاَیِّ اٰلآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ کے بعد ہر دفعہ کہیں:لاَ بِشَْْْیئٍ مِّنْ اَلآئِکَ رَبِّ اُکَذِّبُ (میں تیری نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کی تکذیب نہیں کرتا)

( ۵ )شیخ طو سیرحمه‌الله کہتے ہیں، سنت ہے کہ روز ِجمعہ نمازِ فجر کے بعد سو مرتبہ درود پڑھیں اور سو مر تبہ استغفار کر یں نیز ان سو رتوں( نبا ئ،ہو د،کہف ، صا فات اور رحمن) میں سے کسی ایک کی تلاوت کریں۔

( ۶ )سو رہ احقا ف اور سو رہ مو منو ن پڑھیں جیسا کہ امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ جو شخص ہر شبِ جمعہ یا روزِ جمعہ سو رہ احقاف پڑھے گا تو وہ دنیا میں خوف و خطر سے محفو ظ رہے گااور قیا مت میں فزع اکبر (بڑی ہولناکی)سے امن میں ہو گا۔ نیز فرمایا کہ جو شخص ہر جمعہ کو پا بندی سے سو رہ مو منو ن پڑھے تو اسکے اعما ل کا خا تمہ خیر و نیکی پر ہو گا اور اسکا فر دوس بر یں میں انبیا ئ و مرسلین کیساتھ قیام ہو گا ۔

( ۷ )طلو ع آفتا ب سے قبل دس مرتبہ سو رہ کا فر ون پڑ ھیں اور پھر دعا کر یں تو وہ قبو ل ہو گی اور روایت میں ہے کہ امام زین العا بدین- صبحِ جمعہ سے ظہر تک آیت الکر سی پڑھا کرتے تھے اور جب نمازوں سے فارغ ہوتے تو بعد میں سو رہ قدر کی تلا وت شروع کر تے تھے ۔واضح رہے کہ جمعہ کے دن آیت الکر سی (علی التنزیل ) پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ علامہ مجلسی نے فرمایا ہے کہ علی ابن ابراہیم اور کلینی کی روایت کے مطابق علی التنزیل آیۃ الکرسی اس طرح ہے ۔

ﷲ لاَ إلَهَ إلاَّ هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لاَتَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَنَوْمٌ لَهُ مَا فِی السَّمٰوَاتِ

ﷲ وہ ہے کہ جسکے سو اکو ئی معبو د نہیں وہ زند ہ ہے اور سا رے جہان کا مالک ہے اس کو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیندجو کچھ آسمانوں میں ہے

وَمَا فِی الأَرْضِ

اور زمین میں ہے (سب ) اسی کی ملکیت ہے ۔

پھر ان الفاظ کی تلا وت کر یں:

وَمَابَیْنَهُمَا وَمَا تَحْتَ ثَریٰ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّهَادَةِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔

اور جو زمین اور آسما ن کے در میا ن ہے اور جو تحت الثریٰ میں ہے وہ پوشیدہ اور ظاہر ہے وہ آگاہ ہے وہ رحمن اور رحیم ہے۔

اس کے بعدمَنْ ذَالَّذِی ْسےهُمْ فِیْهَاخٰلِدُوْنَتک آیت الکر سی کو تمام کرے اور اسکے بعد وَالْحَمْدُ ﷲِ رَبِّ الْعالَمِیْنَ کہیں:

( ۸ )جمعہ کے روز غسل کرنا سنت موکدہ ہے روایت میں ہے کہ رسول ﷲ نے امیرالمومنین- سے فرما یا:یا علی! جمعہ کے دن غسل کیا کرو اگرچہ اس روز کی خوراک بیچ کر بھی پانی حاصل کرنا اور بھوکا رہنا پڑے کہ اس سے بڑی کوئی اور سنت نہیں ہے ۔امام جعفر صا دق - سے منقول ہے کہ جو شخص جمعہ کے رو ز غسل کر کے درج ذیل دعا پڑ ھے تو وہ آئندہ جمعہ تک گناہوں سے پاک ہو گا یا طہارت باطنی کی بدولت اسکے اعمال قبول ہونگے اس میں احتیاط یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے جمعہ کا غسل ترک نہ کرے اسکا وقت طلو ع فجر سے زوال آفتاب تک ہے اور زوال سے جتنا قریب ہو بہتر ہے

أَشْهَدُ أَنْ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ ﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو یکتا و لاثا نی ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اسکے بندے اور رسول ہیں

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍوَاجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَهِّرِینَ

اے معبود محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور مجھے توبہ کرنے والوںاور پاکیزہ لوگوں میں سے قرار دے ۔

( ۹ )اپنے سر کو خطمی سے دھو ئے تو بر ص و دیو انگی سے محفو ظ رہے گا ۔

(۱۰) اس روز مو نچھیں اور نا خن کا ٹنے کی بڑ ی فضیلت ہے اس سے رزق میں وسعت ہو گی آئند ہ جمعہ تک گنا ہو ں سے پاک رہیگا اور بر ص و دیوانگی اور جزام سے محفو ظ رہیگا نا خن کا ٹتے وقت درج ذیل دعاپڑہے۔نیز ناخن کاٹنے میں بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے شروع کرے اور دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی پر ختم کرے۔ پائوں کے ناخن کاٹنے میں بھی یہ ترتیب قائم رکھے اور کاٹے ہوئے ناخنوں کو دفن کرے ۔ :

بِسْمِ ﷲ وَبِالله وَعَلیٰ سُنْةِ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

خدا کے نام اور اس کی ذات کے ذکر سے اور محمد آل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی سیرت کے مطابق عمل کرتا ہوں ۔

(۱۱)پاکیزہ لباس پہنے اور خوشبو لگائے ۔

(۱۲)صدقہ دے کیونکہ روایت میں ہے کہ شب جمعہ و روز جمعہ میں دیا ہوا صدقہ عام دنوں کے صدقے سے ہزار گنا زیادہ شمار ہوتا ہے ۔

(۱۳)اہل و عیال کیلئے اچھی چیزیں یعنی گوشت اور پھل وغیرہ خریدکر لائے تاکہ وہ جمعہ کی آمد سے خوش و شادمان ہوں ۔

(۱۴)ناشتے میں انار کھائے اور قبل از زوال کاسنی(ایک قسم کی جڑی بوٹی ہے) کے سات پتے کھائے اس ضمن میں امام موسی کا ظمعليه‌السلام کا فرما ن ہے کہ رو ز جمعہ نا شتے میں ایک انار کھا نے سے چالیس دن تک دل نورانی رہیگا دو انار کھا نے سے اسی ۰۸ د ن اور تین انارکھانے سے ایک سو بیس ۰ ۱۲ دن دل نورانی رہیگا اور وسوسہ شیطانی کو اس سے دور کرے گا اور جس سے وسوسہ شیطان دور ہوجائے وہ خدا کی معصیت نہیں کرتا اور جو خدا کی معصیت نہ کرے وہ جنت میں داخل ہوگا۔مصبا ح میں شیخ کا ارشاد ہے کہ روایا ت میں شب جمعہ و روز جمعہ میں انار کھا نے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے ۔

(۱۵)جمعہ کے دن سیر و سیاحت ، لوگوں کے باغات اور زراعت میں تفریح ، غلط قسم کے لوگوں سے ملنے جلنے ،مسخرہ کرنے ، لوگوں کی عیب جوئی کرنے، قہقہہ لگا کر ہنسنے، لغو باتوں اور اشعار اور دیگر ناروا کام کرنے والوں سے دوری اختیار کرے کہ جنکی خرابیاں بیان نہیں کی جاسکتیں بلکہ اسکے بجا ئے خود کو دنیاوی کاموںسے بچا کر مسا ئل دینی کے سمجھنے اور انہیںیا د کرنے میں مصروف رکھے۔ امام جعفر صادقعليه‌السلام فرماتے ہیں کہ اس مسلمان پر افسوس ہے جو سات دنوں میں (جمعہ کے دن بھی) خود کو مسائل دینی کی تعلیم حاصل کرنے میں مشغو ل نہیں رکھ سکا اور دنیا کے کاموں میں پھنسا رہا رسول ﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فرماتے ہیں کہ اگر تم لو گ جمعہ کے دن کسی بو ڑھے کو کفر و جاہلیت کے وا قعا ت اور قصے کہانیاں بیان کرتے دیکھو تو اس پر سنگ با ری کر دو۔

(۱۶)ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھیں جیسا کہ امام محمد با قر - فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک جمعہ کے دن محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر درو د بھیجنے سے بہتر کوئی عبا دت نہیں ہے ۔

مؤلف کہتے ہیں کہ اگر ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھنے کی فرصت نہ ہو تو کم ازکم ایک سو مرتبہ درود پڑھے تاکہ قیامت کے دن اسکا چہرہ منور ہو۔ روایت میں آیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن سو مرتبہ درود شریف سو مرتبہ اَسْتَغْفِرُﷲ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ اور سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے تو اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے ایک اور روایت میں ہے کہ جمعہ کے دن ظہر و عصر کے درمیا ن محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآل محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر صلو ات بھیجنا ستر حج کرنے کے برابر ہے ۔

(۱۷) رسو ل ﷲ اور آئمہ طاہرینکی زیارت پڑھے کہ جنکی کیفیت باب زیارات میں آئیگی ۔

( ۱۸)اپنے والدین اور دیگر مومنین کی قبروںکی زیارت کیلئے جائے کہ اسکی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے ۔ جیسا کہ امام محمد باقر - فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن مرُدوں کی زیارت کرو کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کون انکی زیارت کیلئے آیا ہے وہ خوش ہوتے ہیں۔

(۱۹)دعائے ندبہ پڑھیں اور یہ دعا چاروں عیدوں میں پڑھی جاتی ہے اور اسکا تذکرتیسرے باب میں آئیگا۔

(۲۰)جمعہ کے دن بیس رکعت نافلہ جمعہ کے علاوہ (کہ جنکے پڑھنے کا طریقہ مشہور علمائ کے نزدیک یہ ہے کہ چھ رکعت اس وقت پڑھے جب سورج خوب نکل آئے ،پھر چھ رکعت چاشت کے وقت اسکے بعد چھ رکعت زوال کے قریب اور دو رکعت زوال کے بعد فریضہ سے پہلے پڑھے یا یہ کہ پہلی چھ رکعت کو نماز جمعہ یا ظہر کے بعد اس طرح بجالائے جس طرح فقہائ کی کتابوں اور مصابیح میں ذکر ہے۔ اسکے علاوہ اور نمازیں بھی منقول ہیں جنکی تعداد بہت زیادہ ہے اور یہاں ہم ان میں سے چند ایک نمازوں کا ذکر کرتے ہیں ،اگرچہ ان میں سے اکثر نمازیں جمعہ کے دن کیساتھ مخصوص نہیں ہیں۔لیکن جمعہ کے دن انکی ادائیگی کا ثواب یقینًا زیادہ ہے۔

پہلی نماز: یہ نماز کاملہ ہے چنانچہ شیخ ، سید ، شہید ، علامہ اور دیگر مشائخ نے معتبر سندوں کے ساتھ امام جعفر صادق -سے اور انہوں نے اپنے آبائ طاہرینعليه‌السلام سے روایت کی ہے کہ رسول ﷲ نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن زوال سے پہلے چاررکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں دس مرتبہ سورئہ حمد اور آیت الکرسی ، سورئہ کافرون ، سورئہ توحید ، سورئہ فلق اور سورئہ ناس میں سے ہرسورہ دس مرتبہ پڑھے ایک اور روایت کے مطابق انکے ساتھ سورئہ قدر اور آیت شَھِدَﷲ بھی دس دس مرتبہ پڑھے :یہ چار رکعت نماز پڑھنے کے بعد سو مرتبہ اَسْتَغْفِرُﷲ پڑھے اور سومرتبہ یہ پڑھے:

سُبْحَانَ ﷲ، وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلاَ إلهَ إلاَّ ﷲ، وَﷲ أَکْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِالله

پاک ہے خدا اور حمد خدا ہی کے لیے ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں اور خدا بزرگتر ہے اور نہیں کوئی قوت وطاقت مگر وہ جو خدائے

الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

بزرگ و برتر سے ہے

پھر سو مرتبہ درود پڑھے پس جو شخص اس عمل کو بجالائے تو خدا اسکو اہل آسمان ، اہل زمین کے شر اور شیطان کے شر سے نیزظالم حاکموں کے شر سے بھی محفوظ رکھے گا۔( روایت میںاسکے اور بھی فوائد اور فضیلتیں ذکر ہوئی ہیں)

دوسری نماز: حارث ہمدانی نے امیرالمومنین -سے روایت کی کہ اگر ممکن ہو تو جمعہ کے دن دس رکعت نماز پڑھے اور رکوع وسجود اچھی طرح بجا لائے ۔ اس دوران میں ہر رکعت کے بعد سومرتبہسُبْحَانَ ﷲ وَبِحَمْدِهٰ پڑھے، اس نماز کی بھی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔

تیسری نماز: معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جمعہ کے دن دو رکعت نماز پڑھے کہ جسکی پہلی رکعت میں سورئہ ابراہیم اور دوسری رکعت میں سورئہ حجر کی تلاوت کرے،پس وہ پریشانی ودیوانگی بلکہ ہر بلاوآفت سے محفوظ رہے گا۔

نماز حضرت رسول ﷲ

سّیدا بن طاؤس نے معتبر سند کیساتھ امام علی رضا - سے روا یت کی ہے کہ آنجنا ب سے نمازِ جعفر طّیار کے متعلق سوال کیا گیا تو فرما یا :تم لوگ نماز ِرسول ﷲ سے کیو ں غا فل ہو؟ کیا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے نمازِ جعفر طیار نہ پڑھی تھی ؟ اورکیا جعفر طّیار نے نمازِ رسول ﷲ نہ پڑھی تھی؟ راوی نے عر ض کی :مو لا !آپ ہمیں تعلیم فرما ئیں!حضر ت نے فرما یا کہ یہ دو رکعت نما ز ہے کہ ہر رکعت میں سُو ر ئہ حمد کے بعد پند رہ مر تبہ سُورہ قد ر پڑھو ۔ پھر ر کو ع اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ، پہلے سجدے میں اورسجد ے سے سر اُ ٹھانے کے بعد،پھر دوسرے سجدے میں اور اس سے سر اٹھانے کے بعد ہر ایک مقا م پر(۱۵) پندرہ مرتبہ سو رئہ قدر پڑھو۔پھرتشہد و سلا م پڑھو۔اس کے بعد خد ا اور بندے میں حا ئل ہر گنا ہ معا ف ہو جائیں گے اور ہر حاجت پو ری ہو جا ئے گی ۔نما ز سے فا ر غ ہو کر یہ دُعا پڑھیں:

لَاَ إلهَ إلاَّ ﷲ رَبُّنا وَرَبُّ آبائِنَا الْاَوَّلِینَ، لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ إلهاً واحِداً وَنَحْنُ لَهُ

خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جوہما را ا ور ہما رے گذشتہ اباؤ اجداد کا ر ب ہے خدا کے سوا کوئی معبود نہیںجو یکتا معبود ہے اور ہم اسکے

مُسْلِمُونَ لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ لاَ نَعْبُدُ إلاَّ إیَّاهُ مُخْلِصِینَ لَهُ الدِّینَ وَلَوْ کَرِهَ الْمُشْرِکُونَ

فرمانبردار ہیں خدا کے سوا کوئی معبود نہیںہم اسکی عبادت کرتے ہیں ہم اسی کے دین کیساتھ مخلص ہیں اگرچہ مشرکوں کو ناگوار

لاَ إلهَ إلاَّ ﷲ وَحْدَهُ وَحْدَهُ وَحْدَهُ، أَ نْجَزَ وَعْدَهُ ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَأَعَزَّ جُنْدَهُ

گذرے خدا کے سوا کوئی معبود نہیں۔جو یکتا ہے یکتا ہے یکتا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اسکے لشکر کو

وَهَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَهُ فَلَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ

غالب کیا اور اکیلے ہی کئی گروہوں کو شکست دی حکو مت اسی کیلئے اور حمد اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر اختیار رکھتا ہے اے معبود تو

نُورُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیهِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

آسمانوںاور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اسے منور کرنے و الا ہے پس حمد تیرے ہی لئے ہے اور آسمانوں اور زمین اور

وَمَنْ فِیهِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَأَ نْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَ إنْجَازُکَ حَقٌّ

جو کچھ ان میں ہے تو اسے قا ئم رکھنے و الا ہے تو حمد تیر ے ہی لئے ہے تو حق اور تیر او عدہ حق ہے اور تیرا قو ل حق ہے تیرا عمل حق ہے

وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ اَللّٰهُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ، وَبِکَ

جنت حق ہے اور جہنم حق ہے۔ اے معبود میں تیرا دلدادہ ہوں تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوںتیری مدد

خَاصَمْتُ، وَ إلَیْکَ حَاکَمْتُ، یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ

سے دشمن کا مقابلہ کرتا ہوں اور تجھ سے فیصلہ چاہتا ہوں اے میرے رب اے میرے رب اے میرے رب میرے ا گلے پچھلے

وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ ، أَنْتَ إلهِی لاَ إلهَ إلاَّ أَ نْتَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

گناہوں کو معاف کر دے چاہے وہ میں نے چھپائے ہوں یا ظاہراً کیے ہوں توہی میرا معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و آل

وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَ نْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ ۔اور المتہجد میں ذکر ہوا ہے

محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت نازل فرما اور مجھے بخش د ے اور مجھ پر رحم فرما میری تو بہ قبول کر لے کہ بے شک تُو تو بہ قبو ل کرنے والا مہر با ن ہے۔

علا مہ مجلسیرحمه‌الله فرماتے ہیں کہ یہ نما ز چند مشہور نما زو ں میں سے ہے کہ جسکو عامہ و خا صہ نے اپنی کتا بوں میں در ج کیا ہے ۔بعض نے اسے رو ز جمعہ کی نمازوں میں شما ر کیا ہے۔لیکن روایت سے اختصاص معلوم نہیں ہوتا اور ظا ہر اًیہ نما ز سبھی دنو ں میں پڑھی جاسکتی ہے۔

نما ز حضرت ا میر المؤمنین

شیخ و سّید نے اما م جعفر صا دق - سے نقل کیا ہے کہ تم میں سے جو شخص چا ر رکعت نما ز امیرالمؤمنین- پڑھے گا تو وہ گنا ہوں سے اسطرح پاک ہو جا ئیگا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے اور اسکی تما م حاجتیں بھی پوری ہو جائیں گی اس نماز کا طریقہ یہ ہے ہر رکعت میں ایک مرتبہ سُورہ حمد اور پچاس مرتبہ سُورہ توحید کی تلاوت کریں اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ دُعا پڑھیں کہ جو حضرتعليه‌السلام کی تسبیح بھی ہے:

سُبْحَانَ مَنْ لاَ تَبِیدُ مَعالِمُهُ، سُبْحانَ مَنْ لاَ تَنْقُصُ خَزائِنُهُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ اضْمِحْلالَ

پاک ہے وہ ذات جسکی نشانیاں مٹتی نہیں ہیں پاک ہے وہ ذات جسکے خزانے کم نہیں ہوتے پاک ہے وہ ذات جسکا فخر کمزور

لِفَخْرِهِ، سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْفَدُ مَا عِنْدَهُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ انْقِطَاعَ لِمُدَّتِهِ سُبْحَانَ مَنْ

نہیں پڑتا پاک ہے وہ ذات جسکے پاس جو کچھ ہے وہ ختم نہیں ہوتا پاک ہے وہ ذات جسکی مدت منقطع نہیں ہوتی پاک ہے وہ

لاَ یُشَارِکُ أَحَداً فِی أَمْرِهِ، سُبْحانَ مَنْ لاَ إلهَ غَیْرُهُ ۔پس اپنے لیے دعا مانگیں اور پھر کہیں:

ذات جسکے حکم میں کوئی شریک نہیںہے۔پاک ہے وہ ذات جسکے سوائ کوئی معبود نہیں ۔

یَا مَنْ عَفَا عَنِ السَّیِّئاتِ وَلَمْ یُجازِ بِهَا ارْحَمْ عَبْدَکَ یَا ﷲ، نَفْسِی نَفْسِی أَنَا

اے وہ جو گناہ گاروں سے در گزر کرتا ہے اور انہیں سزا نہیں دیتااپنے بندے پر رحم فرما اے اللہ مجھے میرے نفس امارہ سے بچا کہ

عَبْدُکَ یَا سَیِّدَاهُ، أَنَا عَبْدُکَ بَیْنَ یَدَیْکَ یَا رَبَّاهُ، إلهِی بِکَیْنُونَتِکَ یَا

اے میرے مالک میں تیرا بندہ ہوں جو تیرے سامنے حاضر ہوں اے پروردگار اے میرے معبود تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے اے

أَمَلاَهُ، یَا رَحْمَانَاهُ یَا غِیَاثَاهُ، عَبْدُکَ عَبْدُکَ لاَ حِیلَةَ لَهُ یَا مُنْتَهی رَغْبَتَاهُ، یَا مُجْرِیَ

اے مرکزِ امید اے رحم کرنے والے اے پناہ دینے والے تیرا بندہ تیرا ہی بندہ ہے جو کوئی چارہ کار نہیں رکھتا اے آخری امیدگاہ اے

الدَّمِ فِی عُرُوقِ عَبْدِکَ، یَا سَیِّدَاهُ یَا مَالِکَاهُ أَیَا هُوَ أَیَا هُوَ یَا رَبَّاهُ،

اپنے بندے کی رگوں میں خون جاری کرنے والے اے اسکے سردار اے اسکے مالک اے وہ ذات اے وہ ذات اے پروردگار

عَبْدُکَ عَبْدُکَ لاَ حِیلَةَ لِی وَلاَ غِنیً بِی عَنْ نَفْسِی وَلاَ أَسْتَطِیعُ لَهَا ضَرّاً وَلاَنَفْعاً، وَلاَ

میں صرف تیرا بندہ ہوں میرا کوئی چارہ کار نہیںمیں اپنے نفس میں بے نیاز نہیں اور نہ اس کیلئے نفع ونقصان پہنچانے کے قابل ہوں

أَجِدُ مَنْ أُصَانِعُهُ، تَقَطَّعَتْ أَسْبَابُ الْخَدَائِعِ عَنِّی وَاضْمَحَلَّ کُلُّ مَظْنُونٍ عَنِّی أَفْرَدَنِی

میرا کوئی نہیں جس سے یہ با تیں کروں میرے فریب کاری کے سب ذرائع منقطع ہوگئے میرے سارے گما ن ماند پڑگئے

الدَّهْرُ إلَیْکَ فَقُمْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ هذَا الْمَقامَ یَا إلهِی بِعِلْمِکَ کانَ هذَا کُلُّهُ

زمانے نے مجھے تیری بارگاہ میںتنہا چھوڑ دیاپس میں تیرے حضور اس مقام پر کھڑا ہوں اے معبود یہ سب کچھ تیرے علم میں ہے

فَکَیْفَ أَنْتَ صَانِعٌ بِی وَلَیْتَ شِعْرِی کَیْفَ تَقُولُ لِدُعَاءِی أَتَقُولُ نَعَمْ أَمْ تَقُولُ لاَ فَ إنْ قُلْتَ

پس اب تو مجھ سے کیا سلوک کرے گا ۔اے کاش میں جان لیتاکہ میری دعا پر تو نے کیا کہا کیا تو نے ہاں کہی ہے یا نہ کی ہے پس اگر تو

لاَ، فَیَا وَیْلِی یَا وَیْلِی یَا وَیْلِی یَا عَوْلِی یَا عَوْلِی یَا عَوْلِی، یَا شِقْوَتِی یَا شِقْوَتِی یَا شِقْوَتِی،

نے نہ کی ہے توہائے میری بربادی ہی بربادی ہے ہائے میری درماندگی درماندگی درماندگی ہائے میری بدبختی بدبختی بدبختی

یَا ذُ لِّی یَا ذُ لِّی یَا ذُلِّی، إلٰی مَنْ وَمِمَّنْ أَوْ عِنْدَ مَنْ أَوْ کَیْفَ أَوْ مَاذَا أَوْ إلٰی أَیِّ شَیْئٍ أَلْجَأُ

ہائے میری خواری خواری خواری کس کی طرف اور کس طرف سے یا کس کے پاس یا کیسے اور کہاں جائوں یا کس کی پناہ میں جائوں

وَمَنْ أَرْجُو وَمَنْ یَجُودُ عَلَیَّ بِفَضْلِهِ حِینَ تَرْفُضُنِی یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ وَ إنْ قُلْتَ نَعَمْ،

کس سے امید لگائوں کون مجھ پر فضل و کرم کرے گا جب تو نے مجھے چھوڑ دیا ہو اے و سیع بخشش کے مالک اور اگر تو نے میرے

کَمَا هُوَ الظَّنُّ بِکَ وَالرَّ جَاءُ لَکَ، فَطُوبٰی لِی أَ نَا السَّعِیدُ وَأَنَا الْمَسْعُودُ، فَطُوبٰی لِی

جواب میں ہاں کی جسکا مجھے تجھ سے گمان اور تجھ سے امید ہے تو میرا حال کیا ہی اچھا ہے میں نیک بخت اور خوش نصیب ہوںتومیرا

وَأَنَا الْمَرْحُومُ، یَا مُتَرَحِّمُ یَا مُتَرَئِّفُ یَا مُتَعَطِّفُ یَا مُتَجَبِّرُ

حال کیا ہی اچھا ہے کہ میںرحمت شدہ ہوں اے رحمت والے اے مہربان اے دلجوئی کرنے والے اے کمی پوری کرنے والے

یَا مُتَمَلِّکُ یَا مُقْسِطُ، لاَعَمَلَ لِی أَبْلُغُ بِهِ نَجَاحَ حَاجَتِی، أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی

اے حکومت کرنے والے اے معا ف کرنے والے میں کوئی ا یسا عمل نہیں کرتا جسکے ذریعے اپنی مراد کو پہنچ سکوں میں تیرے اس

جَعَلْتَهُ فِی مَکْنُونِ غَیْبِکَ وَاسْتَقَرَّ عِنْدَکَ فَلاَ یَخْرُجُ مِنْکَ إلَی شَیْئٍ سِوَاکَ،

نام کے واسطے سوال کرتا ہوں جسے تو نے پردئہ غیب میں پوشیدہ رکھا کہ تیرے پاس محفوظ ہے وہ تیرے سوا کسی چیز کی طرف اپنا رخ

أَسْأَلُکَ بِهِ وَبِکَ وَبِهٰ فَ إنَّهُ أَجَلُّ وَأَشْرَفُ أَسْمائِکَ،

نہیں کرتامیں اسی نام کے واسطے سے اور تیری ذات اور اس نام کے واسطے سوال کرتا ہوں جو تیرے ناموں میں بزرگ و برتر ہے

لاَ شَیْءَ لِی غَیْرُ هذَا وَلاَ أَحَدَ أَعْوَدُ عَلَیَّ مِنْکَ، یَا کَیْنُونُ یَا مُکَوِّنُ،

اسکے علاوہ کچھ بھی میرے پاس نہیں تیری ذات کے علا وہ کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اے وہ کہ از خود موجو د اور وجود ینے والا ہے

یَا مَنْ عَرَّفَنِی نَفْسَهُ، یَا مَنْ أَمَرَنِی بِطَاعَتِهِ، یَا مَنْ نَهَانِی عَنْ مَعْصِیَتِهِ، وَیَا

اے وہ جس نے خود کو مجھے پہنچوایا اے وہ جس نے مجھے اپنی اطاعت کا حکم دیا اے وہ جس نے اپنی نافرمانی سے مجھے روکا ہے اے

مَدْعُوُّ یَا مَسْؤُولُ، یَا مَطْلُوباً إلَیْهِ رَفَضْتُ وَصِیَّتَکَ الَّتِی أَوْصَیْتَنِی

وہ جسے خد ا پکاراجاتا ہے اے وہ جس سے سوال کیا جاتا ہے جس سے مانگا جاتاہے جوہدایت تو نے مجھے فرمائی میں نے اس پر

وَلَمْ أُطِعْکَ، وَلَوْ أَطَعْتُکَ فِیَما أَمَرْتَنِی لَکَفَیْتَنِی مَا قُمْتُ إلَیْکَ فِیهِ، وَ

عمل نہیں کیا اور تیری اطاعت نہیں کی اگر میں تیرے حکم پر عمل پیراہوتا تو اس مقصد میں تو کافی تھا جس کیلئے میں حا ضر ہواہوں اور

أَنَا مَعَ مَعْصِیَتِی لَکَ راجٍ فَلاَ تَحُلْ بَیْنِی وَبَیْنَ مَا رَجَوْتُ، یَا مُتَرَحِّماً لِی

میں تیری نافرمانی کرکے بھی تجھ سے امید رکھتا ہوں پس تو میرے اور میری امید کے درمیان حائل نہ ہو اے مجھ پر رحم کرنے والے

أَعِذْنِی مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَمِنْ فَوْقِی وَمِنْ تَحْتِی، وَمِنْ کُلِّ جِهَاتِ

مجھے پناہ میں رکھ۔ میرے آگے، میرے پیچھے ،میرے اُوپر اور میرے نیچے غرض ہر طرف سے جو مجھے

الْاِحَاطَةِ بِی اَللّٰهُمَّ بِمُحَمَّدٍ سَیِّدِی، وَبِعَلِیٍّ وَلِیِّی، وَبِآلاَءِمَّةِ الرَّاشِدِینَ عَلَیْهِمُ

گھیرے ہوئے ہے اے معبود تجھے واسطہ میرے آقا محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا میرے ولی علیعليه‌السلام اور ہدایت یافتہ اماموںعليه‌السلام کا ان پر درود

اَلسَّلاَمُ اجْعَلْ عَلَیْنا صَلاَتَکَ وَرَأْفَتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَأَوْسِعْ عَلَیْنَا مِنْ رِزْقِکَ، وَاقْضِ

اور سلام ہو کہ ہم پر اپنی رحمت مہربانی اور اپنا فضل و کرم فرما اور ہم پر اپنا رزق کشادہ کر دے اور ہمارے قرضے

عَنَّا الدَّیْنَ وَجَمِیعَ حَوَائِجِنا یَا ﷲ یَا ﷲ یَا ﷲ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

ادا کر دے اور سب حاجتیں پوری فرما۔ یااللہ یااللہ یااللہ بے شک توہر چیز پر قادر ہے۔

حضرت فرماتے ہیں کہ جو شخص اس نما ز کے بعد مذکورہ بالا دُعا پڑھے تو خدا تعالی اسکے تمام گناہ معا ف فرما دیتا ہے۔ مؤلف کہتے ہیں شب جمعہ و روزِجمعہ میں اس چا ر رکعت نما ز کی فضیلت بہت سی حد یثو ں میں وا رد ہو ئی ہے اگر نما ز کے بعد اَللَّھُمَّ صَلِّیْ عَلیٰ النَبِیِ الْعَرَبِیِ وَآلِہٰ(اے معبودنبی عر بی اور ان کی آلعليه‌السلام پر رحمت فرما)کہیںتو اسکے سا بقہ و آئندہ گناہ معاف ہو جائیں گے اور وہ ایسے ہوگا کہ گویا اس نے بارہ مرتبہ قرآن ختم کیا ہے نیزخدا قیا مت کی بھوک پیاس کو اس سے دور کر دے گا۔

نما ز حضرت فا طمہ

رو ایت میں ہے کہ جبر ائیل نے حضر ت فا طمہ زہرا =کودو رکعت نما ز تعلیم فرمائی کہ جسکی تر کیب یہ ہے پہلی رکعت میں سُو رئہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُو رئہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُو رئہ تو حید پڑھیں جنا ب سّیدہ اس نما ز کے بعد یہ دُ عا پڑھتی تھیں:

سُبْحَانَ ذِی الْعِزِّ الشَّامِخِ الْمُنِیفِ، سُبْحَانَ ذِی الْجَلاَلِ الْباذِخِ الْعَظِیمِ،سُبْحَانَ

پاک ہے وہ ذات جو اعلی و بلند عزت کی مالک ہے پاک ہے وہ ذات جو اعلی و ارفع جلالت کی مالک ہے پاک ہے

ذِی الْمُلْکِ الْفَاخِرِ الْقَدِیمِ سُبْحَانَ مَنْ لَبِسَ الْبَهْجَةَ وَالْجَمَالَ، سُبْحَانَ مَنْ تَرَدّیٰ

وہ ذات جو قدیم و عزیم سلطنت کی مالک ہے پاک ہے وہ جس نے حُسن و جمال کا لباس پہنا پاک ہے وہ ذات جس نے نور اور

بِالنُّورِ وَالْوَقَارِ، سُبْحَانَ مَنْ یَرَیٰ أَثَرَ النَّمْلِ فِی الصَّفَا، سُبْحَانَ مَنْ یَرَیٰ وَقْعَ

وقار کی چادر اوڑھی ہوئی ہے پاک ہے وہ جو چٹیل پتھر پر چیونٹی کا نقش پا دیکھ لیتی ہے پاک ہے وہ جو ہوا میں پرندوں

الطَّیْرِ فِی الْهَوَائِ، سُبْحَانَ مَنْ هُوَ هَکَذَا لاَ هَکَذَا غَیْرُهُ

کے نشان دیکھ لیتاہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور کوئی دوسرا ایسا نہیں ہے۔

سید فرما تے ہیں کہ ایک اور روایت کے مطابق نماز کے بعد ہر نماز کے بعد پڑھی جانے والی تسبیحِ حضرت فاطمہ= پڑھیں ،پھر سو مرتبہ درود شریف پڑھیں ۔مصبا ح المتہجدین میں شیخ فرماتے ہیں کہ نماز حضرت فاطمہ= دو رکعت ہے اور اسکی تر کیب یہ ہے پہلی رکعت میں سُورئہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُورئہ قدر اور دوسری رکعت میں سُورئہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُورہ تو حید پڑھیں، سلا م کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ= پڑھیں اور پھر مذکورہ دعا (سبحان ذی العز الشامخ.الخ پڑھیں)پھر فرمایا جو شخص یہ نماز بجالائے وہ مذکو ر تسبیح سے فا رغ ہو نے کے بعد اپنے گھٹنے اور کہنیاں برہنہ کرے تما م اعضائ سجدئہ زمین پر رکھے کہ کوئی چیز حتی کہ کپڑا بھی حائل نہ ہو ،ایسے میں اپنی حاجت طلب کرے اور پھر جو دُ عا چا ہے مانگے اور پھر سجدہ میں کہے:

یَا مَنْ لَیْسَ غَیْرَهُ رَبٌّ یُدْعیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ فَوْقَهُ إلهٌ یُخْشیٰ، یَا مَنْ

اے وہ ذات جسکے سوا کوئی رب نہیں جسے پکاراجا ئے ۔اے وہ ذات جس سے اُوپرکوئی معبود نہیں جس کا خوف ہو۔اے وہ ذات

لَیْسَ دُونَهُ مَلِکٌ یُتَّقیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ لَهُ وَزِیرٌ یُؤْتیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ لَهُ

جسکے سوا کوئی بادشاہ نہیں جسکا ڈر ہو۔ اے وہ ذات جسکا کوئی وزیر نہیں جس سے رابطہ کیا جائے۔ اے وہ ذات جسکا کوئی محافظ نہیں

حَاجِبٌ یُرْشیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ لَهُ بَوَّابٌ یُغْشیٰ، یَا مَنْ لاَ یَزْدَادُ عَلَی کَثْرَةِ السُّؤالِ

جسکو رشوت دی جائے۔ اے وہ ذات جسکا کوئی دربان نہیں جو مانع ہو۔ اے وہ ذات کہ کثرت سوال سے جسکی عطا وبخشش میں

إلاَّ کَرَماً وَجُوداً، وَعَلَی کَثْرَةِ الذُّنُوبِ إلاَّ عَفْواً وَصَفْحاً، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اضافہ ہوتا ہے اور گناہوں کی کثرت سے جسکے عفو و درگذر میں وسعت آتی ہے۔ تو محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وآلِ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر رحمت فرما اور

مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی کَذَا وَکَذَا،۔ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجات طلب کرئے ۔

میری یہ حاجت پوری فرما ۔

حضر ت فا طمہ ز ہرا کی ایک اور نما ز

شیخ و سّید نے صفوان سے روایت کی ہے کہ جمعہ کے دن محمد ابنِ علی حلبی امام جعفرصا دق - کی خدمت میں شرفیاب ہوئے تو عرض کی :مولا !مجھے کوئی ایسا عمل تعلیم فرما ئیں جو آج کے دن سب سے بہتر ہو حضرت نے فرمایا:میں نہیں سمجھتاکہ رسُول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے نزدیک کوئی حضرت فاطمہعليه‌السلام سے بڑ ھ کر عزیز ہو ۔ پس حضر ت رسو ل نے جو تعلیم ان کو دی ہو اس سے افضل کیا چیز ہوگی؟ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جنا ب فا طمہعليه‌السلام سے فرما یا کہ جو جُمعہ کی صبح کو درک کرے تو وہ غسل کرے اور چار رکعت نما ز (دو دو کرکے) اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سُورہ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سُورہ عادیات،تیسری رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ زلزال اور چوتھی رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سُورئہ نصر پڑھے ۔یہ نزولِ قرآن کے سلسلے کا آخر ی سُورہ ہے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو یہ دُعا پڑھے:

إلهِی وَسَیِّدِی مَنْ تَهَیَّأَ أَوْ تَعَبَّأَ أَوْ أَعَدَّ أَوِ اسْتَعَدَّ لِوِفَادَةِ مَخْلُوقٍ رَجَاءَ رِفْدِهِ وَفَوَائِدِهِ

اے میرے خدا اور میرے سردا ر جو کوئی آمادہ و تیار ہو یا کمربستہ ہو یا اُٹھ کھڑا ہو کہ کسی مخلوق کی طرف انعام کی اُمید، فوائد

وَنَائِلِهِ وَفَوَاضِلِهِ وَجَوائِزِهِ فَ إلَیْکَ یَا إلهِی کَانَتْ تَهْیِیَتِی وَتَعْبِیَتِی وَ إعْدَادِی

اور بخشش کی طلب اور عطا وسخاوت کے حصول کیلئے جاسکے تو بھی اے میرے معبود! میری آمادگی میری تیاری میری کمربستگی

وَاسْتِعْدَادِی رَجَاءَ فَوَائِدِکَ وَمَعْرُوفِکَ وَنَائِلِکَ وَجَوَائِزِکَ فَلا تُخَیِّبْنِی مِنْ ذلٰکَ

اور میرا اُٹھنا تیری نعمتوں اور تیری عطا وبخشش اور انعام کی اُمید پر ہے تو اے خدا مجھے اس میں ناکام نہ کر،

یَا مَنْ لاَ تَخِیبُ عَلَیْهِ مَسْأَلَةُ السَّائِلِ، وَلاَ تَنْقُصُهُ عَطِیَّةُ نَائِلٍ، فَ إنِّی لَمْ آتِکَ بِعَمَلٍ

اے وہ جو مانگنے والوں کے مانگنے سے تنگ نہیں ہوتا اور جسکے ہاں عطائ و سخائ سے کمی نہیں آتی۔ میں تیرے حضور اپنے کسی عمل

صَالِحٍ قَدَّمْتُهُ، وَلاَ شَفَاعَةِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُهُ، أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِشَفَاعَتِهِ إلاَّ مُحَمَّداً وَأَهْلَ

خیر کی و جہ سے نہیں آیا جو میں نے آگے بھیجا ہو نہ میں کسی مخلوق کی سفارش لا یا ہوںکہ اسکے ذریعے تیرا تقرب حاصل کروں ہاں محمد و

بَیْتِهِ صَلَوَاتُکَ عَلَیْهِ وَعَلَیهِمْ، أَتَیْتُکَ أَرْجُو عَظِیمَ عَفْوِکَ الَّذِی عُدْتَ بِهِ عَلَی

آلِ محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کہ ان پر تیری رحمتیں ہوں انکی سفارش کے ساتھ تیرے پاس تیرے عظیم عفو کی امید لے کر آیا ہوں جسکے ذریعے تُو نے

الْخَطَّائِینَ عِنْدَ عُکُوفِهِمْ عَلَی الَْمحَارِمِ، فَلَمْ یَمْنَعْکَ طُولُ عُکُوفِهِمْ عَلَی الَْمحَارِمِ أَنْ

خطاکاروں کو معاف فرمایا جبکہ وہ گناہوں میں غلطاں تھے اور انکا ایک عرصے تک گناہوں میں رہنا ان پر تیرے کرم اور

جُدْتَ عَلَیْهِمْ بِالْمَغْفِرَةِ وَأَنْتَ سَیِّدِی الْعَوَّادُ بِالنَّعْمَائِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالخَطَائِ أَسْأَلُکَ بِحَقِّ

بخشش میں مانع نہیں ہوسکا اور اے میرے سردار تو بار بار نعمتیں دینے والا اور میں بار بار خطا کرنے والا ہوں۔ میں حضرت محمد

مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِینَ، أَنْ تَغْفِرَ لِی ذَ نْبِیَ الْعَظِیمَ، فَ إنَّهُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ،

اور انکی پاک آلعليه‌السلام کے حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میرے بڑے گناہ کو معاف فرما کیونکہ عظیم گناہ کو عظیم ہستی ہی معاف کرسکتی ہے

یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ

اے بزرگ،اے عظیم، اے برتر، اے بزرگ،اے عظیم، اے برتر، اے عظیم۔

مؤلف کہتے ہیں کہ سّیدابنِ طا ؤس نے جمال الا سبو ع میں ائمہ میں سے ہر ایک کی نماز و دُعا نقل کی ۔پس منا سب ہو گا کہ یہاں ا ن نما زوں اور دُعا ئو ں کا ذکر کر د یا جا ئے۔