حضرت حجت﴿عج﴾کی دعائیں اور استغاثے
  • عنوان: حضرت حجت﴿عج﴾کی دعائیں اور استغاثے
  • مصنف: شیخ عباس ب قمی
  • ذریعہ:
  • رہائی کی تاریخ: 4:45:2 2-10-1403

ماخوذ ازکتاب مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)
تألیف : شیخ عباس بن محمد رضا قمی
تر جمہ: ہئیت علمی مؤسسہ امام المنتظر (عج)
﴿1﴾دعا فرج حضرت حجت﴿عج﴾ شیخ کفعمی نے بلدالامین میں لکھا ہے کہ یہ دعا حضرت حجت ﴿عج﴾نے ایک شخص کو تعلیم فرمائی جو قید میں تھا اس نے یہ دعا پڑھی تو قید سے رہا ہو گیا، وہ دعا یہ ہے :
إلھِی عَظُمَ الْبَلائُ، وَبَرِحَ الْخَفائُ، وَانْکَشَفَ الْغِطائُ، وَانْقَطَعَ الرَّجائُ ، وَضاقَتِ
میرے معبود! مصیبت بڑھ گئی ہے چھپی بات کھل گئی ہے پردہ فاش ہو گیا ہے امید ٹوٹ گئی ہے زمین تنگ
الْاَرْضُ وَمُنِعَتِ السَّمائُ، وَٲَ نْتَ الْمُسْتَعانُ، وَ إلَیْکَ الْمُشْتَکیٰ، وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی
ہوگئی ہے اور آسمان نے رکاوٹ ڈال دی ہے تو ہی مدد کرنے والا ہے اور تجھی سے شکایت ہو سکتی ہے اور تنگی وآسانی میں صرف تو ہی
الشِّدَّۃِ وَالرَّخائِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ٲُولِی الْأَمْرِ الَّذِینَ فَرَضْتَ
سہارا بن سکتا ہے اے معبود محمد(ص) و آل(ع) محمد(ع) پر رحمت نازل فرما جو صاحبان امر ہیں وہی ہیں جن کی اطاعت تو نے
عَلَیْنا طاعَتَھُمْ، وَعَرَّفْتَنا بِذَلِکَ مَنْزِلَتَھُمْ، فَفَرِّجْ عَنّا بِحَقِّھِمْ، فَرَجاً عاجِلاً قَرِیباً
ہم پر فرض کی ہے اور اس طرح ہمیں ان کے مرتبہ کی پہچان کرائی ہے پس ان کے صدقے میں ہمیں آسودگی عطا فرما جلد تر نزدیک
کَلَمْحِ الْبَصَرِ ٲَوْ ھُوَ ٲَقْرَبُ یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ إکْفِیانِی فَ إنَّکُما کافِیانِ
تر گویا آنکھ جھپکنے کی مقدار یا اس سے بھی پہلے یامحمد(ص) یاعلی(ع) یاعلی(ع) یامحمد(ص) میری سرپرستی فرمائیے کہ آپ دونوں ہی کافی ہیں
وَانْصُرانِی فَ إنَّکُما ناصِرانِ ۔ یَا مَوْلانا یَا صاحِبَ الزَّمانِ، الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ،
میری مدد فرمائیے کہ آپ دونوں ہی میرے مددگا رہیں اے ہمارے آقا اے صاحب زمان (ع)فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں فریاد کو پہنچیں
ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی السَّاعَۃَ السَّاعَۃَ السّاعَۃَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ الْعَجَلَ یَا ٲَرْحَمَ
مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں مجھے پہنچیں اسی وقت اسی لمحے اسی گھڑی جلد تر جلد تر جلد تر اے سب سے زیادہ
الرَّاحِمِینَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ
رحم کرنے والے واسطہ ہے محمد(ص)(ص) کااور ان کی پاک آل(ع) کا۔

﴿2﴾دعا فرج حضرت حجت﴿عج﴾ کفعمی نے بلدالامین میں تحریرکیا ہے کہ یہ بھی حضرت حجت ﴿عج﴾ہی کی دعا ہے:

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنا تَوْفِیقَ الطّاعَۃِ، وَبُعْدَ الْمَعْصِیَۃِ، وَصِدْقَ النِّیَّۃِ، وَعِرْفانَ الْحُرْمَۃِ،
اے معبود توفیق دے ہمیں اطاعت کرنے، نافرمانی سے دور رہنے، نیت صاف رکھنے اور حرمتوں کو پہچاننے کی
وَٲَکْرِمْنا بِالْھُدی وَالاسْتِقامَۃِ، وَسَدِّدْ ٲَ لْسِنَتَنا بِالصَّوابِ وَالْحِکْمَۃِ، وَامْلاََْ قُلُوبَنا
اور ہمیں راہ راست اور ثابت قدمی سے سرفراز فرما اور ہماری زبانوں کو خوبی و دانائی سے بولنے کی توفیق دے ہمارے دلوں
بِالْعِلْمِ وَالْمَعْرِفَۃِ، وَطَہِّرْ بُطُونَنا مِنَ الْحَرامِ وَالشُّبْھَۃِ، وَاکْفُفْ ٲَیْدِیَنا عَنِ الظُّلْمِ
کو علم و معرفت سے بھر دے اور ہمارے شکموں کو حرام اور مشکوک غذا سے پاک رکھ ہمارے ہاتھوں کو ستم
وَالسَّرِقَۃِ، وَاغْضُضْ ٲَبْصارَنا عَنِ الْفُجُورِ وَالْخِیانَۃِ، وَاسْدُدْ ٲَسْماعَنا عَنِ اللَّغْوِ
اور چوری کرنے سے بچائے رکھ اور ہماری آنکھوں کو بدی اور خیانت سے باز رکھ اور ہمارے کانوں کو چغلی اور بے فائدہ باتیں
وَالْغِیبَۃِ وَتَفَضَّلْ عَلی عُلَمائِنا بِالزُّھْدِ وَالنَّصِیحَۃِ وَعَلَی الْمُتَعَلِّمِینَ بِالْجُھْدِ وَالرَّغْبَۃِ
سننے سے محفوظ فرما ہمارے علمائے دین پر زہد ونصیحت کی ارزانی فرما اور ہمارے طالب علموں کو محنت اور رغبت عطا کر
وَعَلَی الْمُسْتَمِعِینَ بِالاتِّباعِ وَالْمَوْعِظَۃِ وَعَلی مَرْضَی الْمُسْلِمِینَ بِالشِّفائِ وَالرَّاحَۃِ
وعظ سننے والوں کو نصیحت حاصل کرتے اور پیروی کرنے کی توفیق دے اور بیمار مسلمانوں کو شفایاب فرما
وَعَلی مَوْتاھُمْ بِالرَّٲْفَۃِ وَالرَّحْمَۃِ وَعَلی مَشائِخِنا بِالْوَقارِ وَالسَّکِینَۃِ وَعَلَی الشَّبابِ
اور آرام دے ان کے مرحومین پر مہربانی فرما ہمارے بوڑھوں کو وقار اور سکون عطا کر اور ہمارے جوانوں کو
بِالْاِنابَۃِ وَالتَّوْبَۃِ وَعَلَی النِّسائِ بِالْحَیائِ وَالْعِفَّۃِ وَعَلَی الْاَغْنِیائِ بِالتَّواضُعِ وَالسَّعَۃِ
توبہ و استغفار کی توفیق دے اور عورتوں کو حیا اور پاکدامنی عنایت فرما ہمارے تونگروں کی فروتنی اور سخاوت عطا کر دے
وَعَلَی الْفُقَرائِ بِالصَّبْرِ وَالْقَناعَۃِ، وَعَلَی الْغُزاۃِ بِالنَّصْرِ وَالْغَلَبَۃِ، وَعَلَی الاَُْسَرَائِ
اور مفلسوں کو صبر و قناعت بخش دے غازیوں کو مدد اور غلبہ دے قیدیوں کو
بِالْخَلاصِ وَالرَّاحَۃِ، وَعَلَی الاَُْمَرائِ بِالْعَدْلِ وَالشَّفَقَۃِ ، وَعَلَی الرَّعِیَّۃِ بِالْاِنْصافِ
رہائی اور آرام دے حاکموں کو انصاف اور نرمی کی توفیق دے اور عوام کو حق شناسی اور نیک کردار بنا دے
وَحُسْنِ السِّیرَۃِ، وَبارِکْ لِلْحُجَّاجِ وَالزُّوَّارِ فِی الزَّادِ وَالنَّفَقَۃِ، وَاقْضِ ما ٲَوْجَبْتَ
حاجیوں اور زائروں کے زاد راہ اور خرچ میں برکت دے اور ان پر جو حج اور عمرہ تو نے
عَلَیْھِمْ مِنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، بِفَضْلِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔
واجب کیا ہے وہ اچھی طرح ادا کر دے اپنے فضل سے اور اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

﴿3﴾دعا فرج حضرت حجت﴿عج﴾ مہج الدعوات میں کہا گیاہے کہ یہ بھی حضرت حجت القائم ﴿عج﴾ہی کی دعا ہے:
إلھِی بِحَقِّ مَنْ نَاجَاکَ، وَبِحَقِّ مَنْ دَعَاکَ فِی الْبَرِّ وَالْبَحْرِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ
میرے معبود اس کا واسطہ جو تجھ سے راز کہتا ہے اور اس کاواسطہ جو تجھے صحرا و دریا میں پکارتا ہے محمد (ص) اور ان کی آل پر درود بھیج
وَتَفَضَّلْ عَلی فُقَرائِ الْمُوَْمِنِینَ وَالْمُوَْمِناتِ بِالْغَنائِ وَالثَّرْوَۃِ، وَعَلی مَرْضَیٰ الْمُوَْمِنِینَ
کہ مفلس مومنین ومومنات کو مال و ثروت عطا کربیمار مومن مردوں اور
وَالْمُومِناتِ بِالشِّفائِ وَالصِّحَّۃِ، وَعَلی ٲَحْیائِ الْمُوَْمِنِینَ وَالْمُوَْمِناتِ بِاللُّطْفِ وَالْکَرَم
مومن عورتوں کو صحت و تندرستی عطا فرمازندہ مومن مردوں اور مومن عورتوں پر اپنا لطف و کرم اور فروانی فرما اور مرحوم مومن
وَعَلی ٲَمْواتِ الْمُوَْمِنِینَ وَالْمُوَْمِناتِ بِالْمَغْفِرَۃِ وَالرَّحْمَۃِ، وَعَلی غُرَبائِ الْمُوَْمِنِینَ
مردوں اور مومن عورتوں پر بخشش اور مہربانی عطا فرما اور مسافر مومن مردوںاور مومن عورتوں کو صحت وسلامتی
وَالْمُوَْمِناتِ بِالرَّدِّ إلی ٲَوْطانِھِمْ سالِمِینَ غانِمِینَ بِمُحَمَّدٍ وَآلِہِ ٲَجْمَعِینَ ۔
اور مال کے ساتھ اپنے گھروں میں پہنچا دے تجھے واسطہ ہے محمد (ص)(ص) اوران کی تمام آل(ع) پاک کا۔

﴿4﴾استغاثہ بہ حضرت قائم ﴿عج﴾ سید علی خان نے کلم طیب میں تحریرفرمایا ہے کہ یہ وہ استغاثہ ہے جوامام زمانہ ﴿عج﴾سے کیا جانا چاہیے۔
پس جہاں بھی ہو دورکعت نماز حمد اور کسی بھی سورہ کے ساتھ پڑھے بعد از نماز زیر آسمان قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ استغاثہ کرے:
سَلامُ اﷲِ الْکامِلُ التَّامُّ الشَّامِلُ الْعامُّ، وَصَلَواتُہُ الدَّائِمَۃُ وَبَرَکاتُہُ الْقائِمَۃُ التَّامَّۃُ
خدا کا سلام کامل و مکمل بہت زیادہ اور اس کا دائمی سلام ہو اور اس کی ہمیشہ رہنے والی رحمت ساری برکتیں اس ذات پر ہوں جو خدا
عَلی حُجَّۃِ اﷲِ وَوَ لِیِّہِ فِی ٲَرْضِہِ وَبِلادِھِ، وَخَلِیفَتِہِ عَلی خَلْقِہِ وَعِبادِھِ، وَسُلالَۃِ
کی حجت اور اس کا دوست ہے زمین پر اور شہروں میں اس کا خلیفہ ہے مخلوق اور بندوں پر نبوت کی
النُّبُوَّۃِ وَبَقِیَّۃِ الْعِتْرَۃِ وَالصَّفْوَۃِ، صاحِبِ الزَّمانِ، وَمُظْھِرِ الْاِیمانِ، وَمُلَقِّنِ ٲَحْکامِ
نشانی اہل بیت(ع) کے آخری فرد اور منتخب ہستی، زمانہ حاضر کے امام(ع) ہیں جو ایمان کو ظاہر کرنے والے احکام قرآن
الْقُرْآنِ، وَمُطَہِّرِ الْاَرْضِ ، وَناشِرِ الْعَدْلِ فِی الطُّولِ وَالْعَرْضِ، وَالْحُجَّۃِ الْقائِمِ
کی تعلیم دینے والے زمین کو پاک کرنے والے اور اس کے طول وعرض میں عدل کوعا م کرنے والے ہیں وہ حجت قائم مہدی (ع) امام (ع)
الْمَھْدِیِّ الْاِمامِ الْمُنْتَظَرِ الْمَرْضِیِّ وَابْنِ الْاَ ئِمَّۃِ الطَّاھِرِینَ الْوَصِیِّ ابْنِ الْاَوْصِیائِ
منتظر خدا کے پسندیدہ ہیں وہ پاک اماموں کے فرزند اور خود بھی وصی ہیں اور ان اوصیائ کے فرزند ہیں جو پسندیدہ،
الْمَرْضِیِّینَ، الْہادِی الْمَعْصُومِ ابْنِ الْاَ ئِمَّۃِ الْھُداۃِ الْمَعْصُومِینَ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا
وہ ہادی(ع) اور معصوم ہیں جو ہدایت یافتہ معصوم اماموں کے فرزند ہیں سلام ہو آپ پر اے ناتواں
مُعِزَّ الْمُوَْمِنِینَ الْمُسْتَضْعَفِینَ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُذِلَّ الْکافِرِینَ الْمُتَکَبِّرِینَ الظَّالِمِینَ
مومنوں کو عزت دینے والے سلام ہو آپ پر اے ظالم اور سرکش کافروں کو ذلیل کرنے والے
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ رَسُولِ اﷲِ،
سلام ہو آپ پر اے میرے آقا اے صاحب الزمان(ع) سلام ہو آپ پر اے فرزند رسول(ص)
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ ٲَمِیرِ الْمُوَْمِنِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ فاطِمَۃَ الزَّھْرائِ سَیِّدَۃِ
سلام ہو آپ پر اے فرزند امیرالمومنین سلام ہو آپ پر اے فاطمہ زہرا(ع) کے نور نظر جو عالمین کی
نِسائِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا ابْنَ الْاَ ئِمَّۃِ الْحُجَجِ الْمَعْصُومِینَ وَالْاِمامِ عَلَی
عورتوں کی سردار ہیں سلام ہو آپ پر اے حجج خدا آئمہ معصومین کے جگر گوشہ اور ساری
الْخَلْقِ ٲَجْمَعِینَ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ سَلامَ مُخْلِصٍ لَکَ فِی الْوِلایَۃِ، ٲَشْھَدُ
مخلوقات کے امام(ع) سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اس کا سلام جو آپ کی محبت میں مخلص ہے میںگواہی دیتا ہوں کہ
ٲَنَّکَ الْاِمامُ الْمَھْدِیُّ قَوْلاً وَفِعْلاً، وَٲَ نْتَ الَّذِی تَمْلاََُ الْاَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً بَعْدَ ما
بہ لحاظ قول و فعل آپ ہی امام مہدی(ع) ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جبکہ وہ
مُلِئتْ ظُلْماً وَجَوْراً، فَعَجَّلَ اﷲُ فَرَجَکَ، وَسَہَّلَ مَخْرَجَکَ، وَقَرَّبَ زَمانَکَ، وَکَثَّرَ
ظلم و ستم سے بھر چکی ہو گی پس خدا آپکو جلد آسودگی دے اور آپ کے ظہور کو آسان بنائے آپ کاعہد قریب تر کرے اور آپ کے
ٲَنْصارَکَ وَٲَعْوانَکَ، وَٲَ نْجَزَ لَکَ ما وَعَدَکَ فَھُوَ ٲَصْدَقُ الْقائِلِینَ وَنُرِیدُ ٲَنْ نَمُنَّ
مددگاروں میں اضافہ کر دے اورآپ سے کیے ہوئے وعدہ کو پورا فرمائے پس وہی کہنے والوں میں سب سے سچا ہے کہ فرمایا
عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ ٲَئِمَّۃً وَنَجْعَلَھُمُ الْوارِثِینَ، یَا
’’ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ ان لوگوں پر جن کو زمین میں کمزور کر دیا گیا احسان کریں اور ان کو امام (ع) بنائیں اور ہم انہیں وارث قرار
مَوْلایَ یَا صاحِبَ الزَّمانِ، یَا ابْنَ رَسُولِ اﷲِ، حاجَتِی کَذا وَکَذا
دیں‘‘ اے میرے مولا اے صاحب الزمان(ع) اے فرزند رسول(ص) میری یہ یہ۔
لفظ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجت طلب کرے پھر کہے:
فَاشْفَعْ لِی فِی نَجاحِہا، فَقَدْ تَوَجَّھْتُ إلَیْکَ بِحاجَتِی لِعِلْمِی ٲَنَّ لَکَ عِنْدَ اﷲِ
پس ان حاجات کی برآری میں شفاعت کیجئے کہ اپنی حاجت لے کر آپ کی خدمت میں آیاہوں یہ جانتے ہوئے کہ خدا کے حضور
شَفاعَۃً مَقْبُولَۃً وَمَقاماً مَحْمُوداً فَبِحَقِّ مَنِ اخْتَصَّکُمْ بِٲَمْرِھِ، وَارْتَضاکُمْ
آپ کی شفاعت مقبول ہے اور آپ کا مقام قابل ستائش ہے پس اس ذات کے واسطے سے جس نے آپ کو اس امر کیلئے چنا ہے یا
لِسِرِّھِ، وَبِالشَّٲْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَ اﷲِ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ، سَلِ اﷲَ تَعالی فِی نُجْحِ
اپنے اسرار کے لیے پسند کیا اور اس شان کے واسطے سے جو خدا کے ہاں آپ کو حاصل ہے جو آپ کے اور اس کے درمیان ہے اﷲ
طَلِبَتِی وَ إجابَۃِ دَعْوَتِی وَکَشْفِ کُرْبَتِی ۔
سے سوال کیجئے کہ وہ میری حاجت پوری کریں دعا قبول فرمائے اور میری مشکل کو آسان کرے۔
پس جو دعا چاہے مانگے انشائ اﷲ وہ برآئے گی۔
مؤلف کہتے ہیں کہ بہتر ہے دو رکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سورہ ﴿اِنَّا فَتَحْنَا﴾اور دوسری رکعت میں سورہ نصر ﴿اِذَا جَائَ ﴾پڑھے۔