۱ـ جابر(رض) کہتے ہیں ابو جعفر محمد باقر(ع) نے فرمایا کہ جب رسول خدا(ص) ماہ رمضان کا چاند دیکھتے تو فورا اپنا چہرہ قبلہ رخ کر لیتے پھر یہ کہتے خدایا اس نئے چاند کو امن و ایمان، سلامتی اسلام اور پوری عافیت اور وسعتِ رزق کے ساتھ ہم لوگوں پر طلوع فرما اور ہماری بیماریوں کو دور فرما، تالوت قرآن کی توفیق دے ، روزے اور نماز میں ہماری مدد فرما، خدایا ہم کو ماہ رمضان کی عبادت کے لیے صحیح و سلامت رکھ ہمیں شکوک و شبہات سے بچا اور ہم لوگوں کی عبادتوں کو قبول فرما تاکہ ماہ رمضان بحفاظت گزر جائے خدایا اس ماہ میں ہم لوگوں کی مغفرت فرما، پھر اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرتے اور فرماتے اے گروہ مسلمین جب ہلال رمضان طلوع ہوتا ہے تو سرکش و نافرمان شیطان کو قید کردیا جاتا ہے اور آسمان وبہشت اور رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں دعائیں مستجاب ہوتی ہیں اور اﷲ کے لیے یہ لازم ہوتا ہے کہ ہر افطار کے وقت کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد کردے۔ ماہ رمضان کی ہر شب کو منادی ندا دیتا ہے کہ کیا کوئی ایسا خواہش مند ہے جو وہ اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرے اور توبہ کرے اے اﷲ! ہر راہ خدا میں خرچ کرنے والے کو دنیا و آخرت میں اس کا اجر دے اور ہر ممسک اور بخیل کو تلف کردے اور جب ماہ شوال کا ہلال طلوع ہوتا ہے تو مومنین کو ندا دی جاتی ہے کہ کل آنے والے دن میں اپنے انعامات لینے کو چلو اور کل آنے والا دن انعام کی تقسیم کا دن ہے پھر امام باقر(ع) نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ انعام درہم و دینار یا سونے چاندی کی شکل میں نہیں ہوتا۔
ثوابِ ماہِ رمضان
۲ـ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس سے کہا کہ اس آدمی کے لیے کیا ثواب ہے جو ماہِ رمضان کے روزے رکھے اور اس کے حق کو پہچانتا ہو انہوں نے کہا اے ابن جبیر تیار ہو جاؤ تاکہ تمہیں ایسی حدیث سناؤں جو تیرے کان نے کبھی نہ سنی اور نہ ہی تیرے دل میں گزری ہے جو تم نےمجھ سے پوچھا ہے یہ علم اولین اور علم آخرین ہے سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں اس وقت ان کے پاس سے چلا گیا اور خود کو دوسرے دن کے لیے آمادہ کیا جب صبح کی سفیدی ظاہر ہوئی تو میں ان کے پاس گیا اور صبح کی نماز ان کے ساتھ ادا کی پھر اس حدیث کےمتعلق ان سے دریافت کیا انہوں نے میرے طرف رخ کیا اور کہا سنو جو بیان کرتا ہوں میں نے اسے رسول خدا(ص) سے سنا ہے کہ اگر تم یہ جان لو کہ ماہ رمضان میں ہمارے لیے کیا کچھ موجود ہے اﷲ تعالی کا بہت زیادہ شکر ادا کرتے ( ماہ رمضان کے روزوں کا ثواب اس طرح ہے جو جنابِ رسول خدا(ص) کی زبان مبارک سے بیان ہوا ہے۔)
پہلے دن:
خدا میری امت کے تمام گناہوں کو جو ظاہر اور پوشیدہ ہوں معاف کردے گا اور تمہارے لیے ہزار درجات بلند کرے گا اور پچاس شہر تمہارے لیے بنائے گا۔ ( بہشت میں)۔
دوسرے دن:
جو کوئی بھی اس دن ایک قدم اٹھا کر دوسری جگہ رکھتا ہے توخدا ایک سال کی عبادت، ایک پیغمبر کے اعمال کو ثواب اور ایک سال کے روزوں کا اجر اس کےلیے لکھتا ہے۔
تیسرے دن:
انسان کے بدن کے جتنے بھی بال ہیں ان کےبرابر فردوس میں اس کے لیے (گنبد) قبے بناتا ہے سفید درسے کہ اس کے دروازے بارہ پزار اور اس کے نشیب میں بارہ ہزار گھر نور کے تم کو عطا کرے گا کہ ہر گھر میں ہزار تخت ہو گے اور ہر تخت پر حوریہ ہوگی اور ہر روز ہزار فرشتے تمہارے پاس آئیں گے اور ہر فرشتے کے پاس تمہارے لیے ہدیہ ہوگا۔
چوتھے دن:
خدا تجھے بہشتِ خلد میں ستر ہزار قصر دے گا ہر قصر میں ستر ہزار گھر ہوں گے اور ہر گھر میں پچاس ہزار تخت ہوں گے ہر تخت پر حور ہوگی اور ہرحور کے سامنے ایک ہزار کنیزیں ہوںگی کہ ہر کنیز تمام دنیا اور جو کچھ اس کے اندر ہے بہتر ہے۔
پانچوان دن :
خدا تجھے جنت ماوی میں ایک لاکھ شہر دے گا کہ ہر شہر میں ستر ہزار گھر ہوںگے ہر گھر میں ستر ہزار خوان ہوں گے ہر خوان پر سترہزار کاسے ہوں گے اور اس میں ساٹھ ہزار مختلف رنگ کی خوراک ہوگی۔
چھٹے دن :
خدا تجھے دارالسلام میں سو ہزار(ایک لاکھ) شہر دے گا کہ ہر شہر میں سو ہزار گھر ہوں گے ہر گھر میںسو ہزار تخت سونے کے کہ جن کا طول ہزار ذراع کا ہوگا اور ہر تخت پر حورالعین سے ایک عورت ہوگی کہ اس کے تیس ہزار گیسو ہوں گے جو یاقوت کے ہوں گے اور ہر گیسو کو سو زہرار کنیز اٹھائے ہوگی۔
ساتویں دن :
خدا جنت نعیم میں چالیس ہزار شہدا اور چالیس ہزار صادقین کا ثواب عطا کرے گا۔
آٹھویں دن :
خدا تجھے تیرے عمل کا بدلہ ساٹھ ہزار عابدوں اور ساٹھ ہزار زاہدوں کے برابر دے گا۔
نویں دن :
خدا تجھے ہزار متکف اور ہزار مرابط کے برابر ثواب عطا کرے گا۔
دسویں دن :
خدا تمہاری ستر ہزار حاجتیں پوری کرے گا اور سورج ، چاند ستارے،جاندار، پرندے، پتھر، خشک و تر، دریا کی مچھلیاں، درختوں کے پتے اور خدا کی کتابیں تمہارے لیے مغفرت طلب کریں گے۔
گیارہویں دن :
چار حج و عمرہ جیسا کہ ہر حج پیغمبر(ص) کے ساتھ ادا کیا گیا ہو اور ہر عمرہ جو کسی صدیق ساتھ یا شہید کے ساتھ انجام دیا گیا ہوگا۔ کا ثواب خدا تمہیں عطا کرے گا۔
بارہویں دن :
خدا تمہاری برائیوں کو نیکیوں میں بدل دے گا اور ہر نیکی کے بدلے ہزار نیکیاں لکھے گا۔
تیرہویں دن :
خدا تجھے اہل مکہ و مدینہ کے ثواب عطا کرے گا اور ہر پھتر اور مٹی کا ڈھیلہ جو مکہ اور مدنینہ کے درمیان ہے کی شفاعت کا حق تجھے دے گا۔
جودہویں دن :
گویا اس نے آدم(ع) و نوح(ع) و ابراہیم(ع) و موسی(ع)، حضرت داؤد(ع) اور حضرت سلیمان(ع) کو دیکھا ہے یہاں تک کہ گویا اس نے ہر پیغمبر کے ساتھ دو سوسال خدا کی عبادت کی ہے۔ کا اجر عطا کرے گا۔
پندرہویں دن :
خدا تمہاری دنیا و آخرت کی حاجات پوری کرے گا اور تمہیں وہ کچھ عطا کرے گا جو کچھ اس نے حضرت ایوب(ع) کو عطا کیا، حاملین عرش تمہارے لیے مغفرت کریںگے اور خدا روز قیامت تمہیں چالیس نور عطا کرے گا ک ہر سمت سے دس دس نور تمہیں ملیں گے۔
سولہویں دن :
اوع جس وقت تم قبر سے نکالے جاؤ گے تو خدا تم کےساٹھ حکے عطا کرے گا جو تمہیں پہنائے جائیں گے، تمہیں ناقہ پر سوار کیا جائے گا اور ایک بادل اس دن کی گرمی سے بچانے کے لیے تم پر سایہ فگن ہوگا۔
سترہویں دن :
خدا روزہ دار کو فرماتا ہے کہ میں نے تمہارے اجداد کو معاف کیا اور روز قیامت کی سختیوں کو ان سے اٹھالیا ہے۔
اٹھارویں دن :
اﷲ تعالی جبرائیل(ع)، میکائیل(ع) و اسرافیل(ع) اور حاملین عرش و کربین کو حکم دیتا ہے کہ وہ امت محمد(ص) کے لیے اگلے سال تک مغفرت طلب کرتے رہے اور اہل بدر کے ثواب کے برابر تمہیں عطا کرتا ہے۔
انیسویں دن :
کوئی فرشتہ زمینوں اور آسمانوں میں ایسا نہیں رہتا جو اﷲ تعالی کی اجازت سے ہر روز ہدیہ اور دودھ سے زیادہ سفید شربت لے کر تمہاری قبور کی زیارت کرنے نہ آتا ہو۔
بیسویں دن :
اﷲ تعالی ستر ہزار فرشتے بھیجتا ہے جو تمہاری ہر شیطان رجیم سے حفاظت کرتے ہیں خدا ہر دن کے بدلے میں سو سال کے روزوں کا ثواب تمہارے لیے لکھ دیتا ہے تمہارے اور آگ(جہنم) کے درمیان خندق کھود دیتا ہے اور تجھے اس بندے کے برابر ثواب عطا کرتا ہے کہ جس نے توریت و انجیل و زبور و فرقان کی تلاوت کی ہو اور جبرائیل(ع) کے پروں کے برابر تیری عبادت کا ثواب دیتا ہے اور ثوابِ تسبیح عرش و کرسی تجھے دیتا ہے اﷲ تعالی قرآن مجید کی ہر آیت کے بدلے ہزار حوروں کے ساتھ تیری تزویج کرے گا۔
اکیسویں دن :
ہزار فرسخ اس کی قبر کو کشادہ کیا جائے گا ظلمت و وحشت اس سے ہٹادی جائے گی اور اس کی قبر شہدا کی قبر کی مانند کر دی جائے گی اور اس کے چہرہ کو یوسف بن یعقوب(ع) کے چہرے کی طرح کردیا جائے گا۔
بائیسویں دن :
ملک الموت کو بعثت انبیاء(ع) کی طرح بھیجا جائے گا اور تم سے منکر و نکیر اور آخرت کے عذاب کے خوف ہٹا دیا جائے گا۔
تیئسویں دن :
پیغمبروں، صدیقوں اور شہیدوں کے ساتھ تجھے پل صراط سے گزارا جائے گا اور تو اس طرح ہوگا کہ جیسے تونے میری امت کےکسی پیغمبر کو سیر کیا ہے اور میری امت کے ہر برہنہ کو لباس پہنایا ہے۔
چوبیسویں دن :
وہ شخص اس وقت تک دنیا سے نہ جائے گا جب تک کہ اپنے مقام کو بہشت میں آنکھوں سے نہ دیکھ لے اور ثواب ہزار بیمار کا اور ہزار غریب کا کہ جو راہ خدا میں غریب ہوتا ہے عطا کرے گا اور ایسا ثواب کہ جیسے اس نے ہزار غلاموں کو اولاد اسماعیل(ع) میں سے آزاد کیا ہے عطا کرے گا۔
پچیسویں دن :
خدا تمہارے لیے تحت العرش میں ایک ایسی بنیاد بنائے گا جس کے ہزار گنبد ہوں گے اور ہر گنبد کے خیمہ کے کنارے نور ہوگا خدا فرمائے گا اے محمد(ص) کی امت میں ہی تمہارا پروردگار ہوں اور تم میرے بندے اور کنیزیں ہو تم اس گنبد میں میرے عرش کے سائے میں رہو اور دودھ سے سفید کھانے کھاؤ اور شربت پیئو تم پر کوئی خوف اور غم نہیں ہے اے امتِ محمد(ص) مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم میں تمہیں اسی طرح بہشت میں داخل کروں گا کہ جس طرح اولین اور آخریں کو کیا ہے۔ اور عجائب و غرائب میرے سامنے کچھ حیثیت نہیں رکھتے ۔ خدا ہر طرف سے تجھے ہزار تاج نور کے عطا کرے گا اور ہر طرف سے تجھے ناقہ پر سوار کیا جائے گا جو نور سے خلق ہو اور نور کی مہار رکھتا ہوگا اور اس مہار میں ہزار حلقے سونے کے ہوں گے اور ہر حلقے پر ایک فرشتہ ہوگا کہ وہ نور کے عمود کو ہاتھ میں لیے ہوگا یہاں تک کہ بغیر حساب بہشت میں داخل ہوگا۔
چھبیسویں دن:
خدا اس کی طرف نظر رحمت کرے گا اور اس کے تمام گناہ سوائے قتل نفس اور مال کی برائی کے معاف کردے گا اور ہر روز کی ستر مرتبہ کی گئی غیبت و جھوٹ و بہتان سے اس کو پاک کردے گا۔
ستائیسویں دن :
تمام مومن مرد اور مومن عورتوں کی مدد کی جائے گا اور ستر ہزار برہنہ کو اس کی طرف سے لباس پہنانے کا اجر دیا جائے اور ہزار مرابط کی خدمت کا اس کو ثواب ملے گا اور ہر وہ کتاب کہ جو خدا نے نازل کی ہے کے پڑھنے کا ثواب دے گا۔
اٹھائیسویں دن :
خدا تجھے بہشتِ خلد میں سو ہزار شہر نور کے عطا کرے گا اور جنت ماوی میں سو ہزار قصر چاندی کے عطا کرے گا اور جنت الفردوس میں سو ہزار شہر دے گا اور ہر شہر میں سو ہزار منبر مشک کے ہوں گے ہر منبر کے ہزار گھر زعفران سے بنے ہوں گے ہر گھر میں ہزار تخت در یاقوت کے بنے ہوں گے اور ہر تخت پر حور العین میں سے اس کی ہمسر(زوجہ) بیٹھی ہوگی۔
انتیسویں دن :
خدا ہزار ہزار محلے دے گا ہر محلہ میں سفید گنبد ہوگا اور ہر گنبد کا فور سفید سے بنا ہوگا اس تخت پر ہزار بستر سندس سبز کے ہوں گے اور ہر بستر پر حور ہوگی اور جو ستر ہزار حلے پہنے ہوگی اس کے سر پر اسی ہزار شقہ گیسو ہوں گے اور ہر شقہ درِ مکلل و یاقوت کا ہوگا۔
تیسویں دن :
خدا تمہارے لیے لکھے گا کہ جو دن تم سے گزر گیا ہے ۔ اس میں ہزار صدیقوں اور ہزار شہیدوں کا ثواب تمہارے لیے ہے اس ہر دن (ماہ رمضان) کے روزے کا ثواب دو ہزار دن کے برابر ہے یہ بندہ جس قدر چلا(میری طرف) یوں سمجھے کہ دریائے نیل پر چلا۔ اے شخص خدا تیرے درجات اس قدر بلند کرے گا کہ تیرے لیے دوزخ سے آزادی۔ عذاب سے امان اور پل صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ عطا کرے گا اور بہشت کا ایک دروازہ جس کا نام ریان ہے۔ قیامت سے پہلے نہیں کھولا جائے گا مگر وہ مرد اور عورتیں جنہوں نے روزے رکھے ہوں گے کے لیے یہ دروازہ کھول دیا جائے گا اور یہ مرد اور عورتیں میری امت سے ہوں گے۔ خازنِ بہشت”رضوان“ ندا دیں گے کہ اے امت محمد(ص) ریان کی طرف آؤ۔ اور میری امت اس دروازے سے بہشت میں داخل ہوگی اور جس کے ماہ رمضان میں گناہ معاف نہ ہوں تو اور کس مہینے میں معاف ہوں گے؟ کوئی طاقت خدا کے سوا نہیں ہے۔ ہمارے لیے خدا ہی کافی ہے۔ اور ہمارے لیے خدا کیسا بہترین وکیل ہے۔
(جناب شیخ صدوق(رح) نے اسی دن مجلس کے بعد مندرجہ ذیل حدیث کو بیان کیا)
۳ـ جندب بن حنادہ(رح) جناب ابوذر(رح)) کہتے ہیں، میں نے جنابِ رسول خدا(ص) کو علی(ع) سے تین جملے کہتے ہوئے سنا۔ کہ اگر ان تین میں سے میرے لیے ایک بھی کہا ہوتا تو مجھے اس دنیا اور جو کچھ اس کے اندر ہے سے زیادہ محبوب ہوتا۔ میں نے سنا رسول خدا(ص) نے فرمایا : اے خدایا میں تجھ سے اس (علی(ع)) کی مدد چاہتا ہوں، میں تجھ سے اس کی دوستی چاہتا ہوں۔ کیونکہ وہ تیرا بندہ اور تیرے رسول(ص) کا بھائی ہے۔
جنابِ ابوزر فرماتے ہیں کہ میں نے علی(ع) کی ولایت ، ان کے اخی ہونے اور ان کے وصی ہونےکی گواہی دیتا ہوں۔
کربذہ بن صالح ( راوری حدیث) نے ابوزر سے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ سلیمان فارسی(رح)، مقداد(رح) عمار(رح) جابر بن عبداﷲ انصاری(رح) ابو ہیتم تیھان(رح) خزیمہ بن ثابت(ذوالشہادتین(رح)) ابوایوب(رح) ( میزبان پیغمبر(ص)) اور ہاشم بن عتبہ مرقال(رض) نے بھی علی(ع) کے بارے یہی گواہی دی ہے اور یہ تمام بلند مرتبہ اصحاب رسول(ص) ہیں۔
والحمد ﷲ رب العالمين۔