ماہ مبارک رمضان کی خصوصیات
  • عنوان: ماہ مبارک رمضان کی خصوصیات
  • مصنف: ترجمہ :جعفری
  • ذریعہ: ahl-ul-bayt.org
  • رہائی کی تاریخ: 22:28:52 13-9-1403

         

اللہ کا مہینہ

- قال رسول الله‏ صلى‏ الله ‏عليه ‏و‏آله: شَعبانُ شَهري، و شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ اللهِ(1)؛
 شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے۔
- قال رسول الله صلى‏ الله ‏عليه ‏و‏آله: شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ اللهِ، و شَهرُ شَعبانَ شَهري؛ شَعبانُ المُطَهِّرُ، و رَمَضانُ المُكَفِّرُ (2)؛
 رمضان کا مہینہ اللہ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے۔ شعبان پاک کرنے والا اور رمضان گناہوں کو ڈھانپنے والا ہے۔
- قال رسول الله صلى ‏الله ‏عليه‏ و‏آله: رَمَضانُ شَهرُ اللهِ، و هُوَ رَبيعُ الفُقَراءِ (3)؛‌
 رمضان اللہ کا مہینہ ہے اور یہ مہینہ فقیروں کی بہار ہے۔
- الإمام عليّ عليه‏السلام: شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ الله‏ِ، و شَعبانُ ‏شَهرُ رَسولِ ‏الله صلى‏الله‏عليه‏و‏آله، و رَجَبٌ شَهري(4)؛
 رمضان اللہ کا مہینہ ہے شعبان پیغمبر کا اور رجب میرا مہینہ ہے۔

ضیافت الہی کا مہینہ

- قال رسول الله صلى ‏الله ‏عليه‏ و‏آله ـ في وَصفِ شَهرِ رَمَضانَ ـ : هُوَ شَهرٌ دُعيتُم فيهِ إلى ضِيافَةِ اللهِ، و جُعِلتُم فيهِ مِن أهلِ كَرامَةِ اللهِ، أنفاسُكُم فيهِ تَسبيحٌ، و نَومُكُم فيهِ عِبادَةٌ، ...(5)
پیغمبر اکرم (ص) نے ماہ رمضان کی تعریف میں فرمایا: یہ وہ مہینہ ہے جس میں تمہیں ضیافت الہی پر دعوت دی گئی ہے اس میں تمہاری سانسیں تسبیح اور تمہاری نیندیں عبادت ہیں۔ اس میں تمہارا عمل مقبول ہے اور تمہاری دعائیں مستجاب۔
- قال رسول الله صلى‏ الله‏ عليه ‏و‏آله: إذا كانَ يَومُ القِيامَةِ يُنادِي المُنادي: أينَ أضيافُ اللّه‏ِ؟ فَيُؤتى بِالصّائِمينَ ... فَيُحمَلونَ عَلى نُجُبٍ مِن نورٍ، و عَلى رُؤوسِهِم تاجُ الكَرامَةِ، و يُذهَبُ بِهِم إلَى الجَنَّةِ (6)؛
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: جب قیامت ہو گی تو ایک منادی ندا دے گا: کہاں ہیں اللہ کے مہمان؟ پس روزے داروں کو لایا جائے گا ۔۔۔ انہیں بہترین سواریوں پر سوار کیا جائے گا اور ان کے سروں پر تاج سجایا جائے گا اور انہیں بہشت میں لے جایا جائے گا۔
- قال الامام عليّ عليه‏السلام ـ مِن خُطبَتِهِ في أوَّلِ يَومٍ مِن شَهرِ رَمَضانَ ـ : أيُّهَا الصّائِمُ، تَدَبَّر أمرَكَ؛ فَإِنَّكَ في شَهرِكَ هذا ضَيفُ رَبِّكَ، اُنظُر كَيفَ تَكونُ في لَيلِكَ و نَهارِكَ؟ و كَيفَ تَحفَظُ جَوارِحَكَ عَن مَعاصي رَبِّكَ؟ اُنظُر ألاّ تَكونَ بِاللَّيلِ نائِما و بِالنَّهارِ غافِلاً؛ ... (7)؛
امام علی علیہ السلام نے ماہ رمضان کے پہلے دن خطبے میں فرمایا: اے روزہ دارو! اپنے امور میں تدبر کرو، کہ تم اس مہینہ میں اللہ کے مہمان ہو دیکھو کہ تمہاری راتیں اور دن کیسے ہیں؟ اور کیسے تم اپنے اعضاء و جوارح کو اپنے پروردگار کی معصیت سے محفوظ رکھتے ہو؟ دیکھو ایسا نہ ہو کہ تم رات کو سو جاو اور دن  میں اس کی یاد سے غافل رہو۔ پس یہ مہینہ گزر جائے گا اور گناہوں کا بوجھ تمہاری گردنوں پر باقی رہ جائے گا۔ اور جب روزے دار اپنی جزا حاصل کریں گے تو تم سزا پانے والوں میں سے ہو گے۔ اور جب انہیں انکا مولا انعام سے نوازے گا تو تم محروم ہو جاو گے اور جب انہیں خدا کی ہمسائگی نصیب ہو گی تو تمہیں دور بھگا دیا جائےگا۔
- قال الإمام الباقر عليه‏السلام: شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ رَمَضانَ، وَالصّائِمونَ فيهِ أضيافُ اللّه‏ِ و أهلُ كَرامَتِهِ، مَن دَخَلَ عَلَيهِ شَهرُ رَمَضانَ فَصامَ نَهارَهُ و قامَ وِردا مِن لَيلِهِ وَاجتَنَبَ ما حَرَّمَ الله‏ُ عَلَيهِ، دَخَلَ الجَنَّةَ بِغَيرِ حِسابٍ (8) ؛
 ماہ رمضان، ماہ رمضان، اس میں روزہ دار اللہ کے مہمان اور اس کے کرم کے سزاوار ہیں۔ جس شخص پر ماہ رمضان وارد ہو اور وہ روزہ رکھے اور رات کے  ایک حصے میں اللہ کی عبادت کرے نماز پڑھے اور جو کچھ اللہ نے اس پر حرام کیا ہےاس سے پرہیز کرے بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو گا۔

تمام مہینوں کا سردار

- قال رسول الله صلى‏ الله ‏عليه‏ و‏آله: شَهرُ رَمَضانَ سَيِّدُ الشُّهورِ (9)؛
‌ ماہ رمضان تمام مہینوں کا سردار ہے۔
- قال الإمام الرضا عليه‏السلام: إذا كانَ يَومُ القِيامَةِ زُفَّتِ الشُّهورُ إلَى الحَشرِ يَقدُمُها شَهرُ رَمَضانَ عَلَيهِ مِن كُلِّ زينَةٍ حَسَنَةٍ، فَهُوَ بَينَ الشُّهورِ يَومَئِذٍ كَالقَمَرِ بَينَ الكَواكِبِ، فَيَقولُ أهلُ الجَمعِ بَعضُهُم لِبَعضٍ: وَدِدنا لَو عَرَفنا هذِهِ الصُّوَرَ! ...(10)
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو تمام مہینوں کو محشر میں لایا جائے گا اس حال میں کہ ماہ رمضان زیورات سے آراستہ سب سے آگے ہو گا۔ اس دن ماہ رمضان بقیہ مہینوں میں ایسے ہو گا جیسے چاند باقی ستاروں کے درمیان ہے۔ پس محشر میں لوگ ایک دوسرے سے کہیں گے: ہم ان چہروں کو پہچاننا چاہتے تھے۔
خدا کی جانب سے ایک منادی ندا دے گا : اے مخلوق خدا! یہ مہینوں کے چہرے ہیں کہ جو اس وقت سے اللہ کی بارگاہ میں موجود تھے جب سے زمین و آسمان خلق ہوئے کہ ان کی تعداد بارہ ہے اور انکا سردار ماہ رمضان ہے۔ میں نے اسے ظاہر کیا ہے تاکہ اس کی برتری کو دیگر مہینوں پر دکھلا سکوں تاکہ وہ مردوں اور عورتوں میں سے جو میرے بندے ہیں انکی شفاعت کرے اور میں اس کی شفاعت قبول کروں ۔

شب قدر ماہ رمضان میں ہے

- قال رسول الله صلى ‏الله ‏عليه ‏و‏آله: قَد جاءَكُم شَهرُ رَمَضانَ؛ شَهرٌ مُبارَكٌ ... فيهِ لَيلَةُ القَدرِ خَيرٌ مِن ألفِ شَهرٍ، مَن حُرِمَها فَقَد حُرِمَ(11)؛
‌ ماہ رمضان تمہارے پاس آ چکا ہے جو برکتوں والا مہینہ ہے۔۔۔ کہ جس میں شب قدر ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ محروم وہ شخص ہے جو اس رات محروم رہ جائے۔
- سُئِلَ رَسولُ الله‏ِ صلى‏ الله ‏عليه ‏و‏آله عَن لَيلَةِ القَدرِ، فَقالَ: «هِيَ في كُلِّ رَمَضانَ»(12) ؛
‌ پیغمبر خدا (ص) سے شب قدر کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: شب قدر ہر رمضان میں پائی جاتی ہے۔
- مسند ابن حنبل عن أبي مرثد: سَأَلتُ أباذَرٍّ قُلتُ: كُنتَ سَأَلتَ رَسولَ الله صلى‏ الله ‏عليه‏ و‏آله عَن لَيلَةِ القَدرِ؟ قالَ: أنَا كُنتُ أسأَلَ النّاسِ عَنها يعني أشدّ الناس مسألةً عنها. قالَ: قُلتُ: يا رَسولَ اللهِ، أخبِرني عَن لَيلَةِ القَدرِ أ في رَمَضانَ هِيَ أو في غَيرِهِ؟ قالَ: «بَل هِيَ في رَمَضانَ.»
قالَ: قُلتُ: تَكونُ مَعَ الأَنبِياءِ ما كانوا فَإِذا قُبِضوا رُفِعَت، أم هِيَ إلى يَومِ القِيامَةِ؟ قالَ: «بَل هِيَ إلى يَومِ القِيامَةِ.»
(13)
میں نے ابوذر سے پوچھا: کیا آپ نے رسول خدا(ص) سے شب قدر کےبارے میں معلوم کیا ہے؟
کہا: میں سب سے زیادہ اس کے سلسلے میں پوچھتا رہا ہوں۔
( جناب ابوذر نے کہا) میں نے رسول خدا(ص) سے پوچھا: اے رسول خدا(ص)! مجھےشب قدر کےبارےمیں آگاہ کریں کہ کیا شب قدر رمضان میں ہے یا کسی اور مہینےمیں؟
فرمایا: ماہ رمضان میں۔
میں نے کہا: کیا جب تک پیغمبر زندہ ہیں تب تک ہے یا انکی رحلت کے بعد بھی شب قدر قیامت تک ماہ رمضان میں رہے گی؟
فرمایا: شب قدر قیامت تک باقی رہے گی۔

حوالہ جات

1- فضائل الأشهر الثلاثة: 44/20، الأمالي للصدوق:71/38 ، تحف العقول: 419 ، الإقبال: 3 / 293، روضة الواعظين:441، دعائم الإسلام: 1/283، بحارالأنوار: 97/68/4 .
2- كنز العمّال: 8 / 466 / 23685 نقلاً عن ابن عساكر و ج 12 / 323 / 35216 نقلاً عن الديلمي وكلاهما عن عائشة .
3- ثواب الأعمال: 84 / 5، النوادر للأشعري: 17/2 ، فضائل الأشهر الثلاثة: 58/37، الجعفريّات: 58، النوادر للراوندي: 134/ ، بحارالأنوار: 97/75/26.
4- المقنعة: 373، مسارّ الشيعة: 56، مصباح المتهجّد: 797 .
5- فضائل الأشهر الثلاثة: 77/61، الأمالي للصدوق: 84/4، عيون أخبار الرضا عليه‏السلام:1/295/53، الإقبال:1/26، بحارالأنوار: 96/356/25.
6- مستدرك الوسائل: 4/22/4079 نقلاً عن تفسير أبي الفتوح الرازي.
7- فضائل الأشهر الثلاثة: 108 / 101 .
8- فضائل الأشهر الثلاثة: 123/130.
9- شرح الأخبار : 1/ 223 / 207، الفضائل: 125، بحارالأنوار:40/54/89؛ فضائل الأوقات للبيهقي: 89/205، شُعَب الإيمان:3/314/3637 و ص 355/3755 ، كنز العمّال: 8/482/23734 .
10- فضائل الأشهر الثلاثة: 110/102 عن عبدالله‏ بن عامر عن أبيه.
11- تهذيب الأحكام: 4/152/422، الأمالي للمفيد: 112/2 و301 /1 ، الأمالي للطوسي: 74 / 108و ص 149/ 246 ، بحارالأنوار: 97/17/34؛ سنن النسائي: 4/129، مسند ابن حنبل: 3/8/7151 و ص 412/9502.
12- سنن أبي داود: 2/54/1387، السنن الكبرى: 4/506/8526 .
13- مسند ابن حنبل: 8/117/ 21555، المستدرك على الصحيحين:1/603/1596و ج2/578/3960، السنن الكبرى: 4/505/ 8525 .