مسلمانوں کے درمیان شب قدر کا فلسفہ
  • عنوان: مسلمانوں کے درمیان شب قدر کا فلسفہ
  • مصنف: شیعہ آرٹیکلز
  • ذریعہ:
  • رہائی کی تاریخ: 20:52:31 1-10-1403


خطیب نے ابن مسیب اور اس نے امام حسن (۱)سے روایت نقل کی ہے کہ پیغمبر اسلام عالم رؤیت میں تھے انہوں نے خواب میں دیکھا بندر مسجد میں جمع ہیں اور منبر پر چڑ ھتے ہیں اور اس سے اترتے ہیں ۔ صبح جبرائیل پیغمبر کے پاس آئے تو انھیں غمگین پایا۔ سبب پوچھا آنحضرت ۖ نے بھی اپنا خواب ان کے سامنے بیان کیا۔ جبرائیل آسمان کی طرف گئے اور تھوڑی دیر کے بعد مسکرائے ہوئے واپس آ ئے اور پیغمبر کو خواب کی تعبیر سے آگاہ کیا اور کہا یہ بندر بنی امیہ کے افراد ہیں جو آپ کے بعد ناحق آ پ کے منبر پر چڑھیں گے(حکومت ہاتھ میں لیں گے) اور ان کی حکومت کی مدت ١٠٠٠ مہینے ہوگی۔پھر جبرائیل پروردگار کی طرف سے آنحضرت کے لئے سورہ قدر ہدیہ لے کر آئے اور عرض کیا :آپ کے پروردگار نے فرمایا :شب قدر آپ کے لئے بنی امیہ کی حکومت کے ١٠٠٠ مہینوں سے بہتر ہے (۲)
مر حوم محمد تقی شریعتی لکھتے ہیں: شب قدر کے بنی امیہ کی حکومت سے بہتر ہونے کے موضوع
کے علاوہ جو کہ شیعہ اور بعض اہل سنت تفسیروں میں امام حسن سے نقل ہوا ہے جبکہ بنی امیہ کی یہ پلید اورناپاک حکومت امام حسن کی شہادت کے کئی سال بعد ختم ہوئی اس حکومت کی مدت ٹھیک ١٠٠٠ ہزار مہینے واقع ہوئی جو امام کی حقیقی تفسیر پر گواہی دیتی ہے اور قرآن کے معجزوں اور پیشین گوئیوں میں بھی شمار کی جاتی ہے رافعی کے اعجاز القرآن میں اسے علمی معجزات میں ذکر کیاگیا ہے(۳)
شب قدر کے فلسفہ وجودی کے سلسلے میں اور بھی اقوال ذکر ہوئے ہیں جن میں سے بعض اقوال کو ذکر کیا جاتا ہے۔
ایک دن پیغمبر اکرم ۖ نے اپنے اصحاب کے درمیان بنی اسرائیل کے چار پیغمبروں (ایوب ، ذکریا، حزقیل، یوشع )کا نام لیا کہ یہ بغیر کسی نافرمانی کے ٨٠ سال تک دن رات خدا کی عبادت کرتے رہے. آ نحضرت ۖ کے اصحاب نے آرزو کی کہ اے کاش ہمیں بھی اس طرح کی توفیق ملتی اور خدا ہمیںلمبی عمر عطا کرتا تا کہ ہم بھی ان چار عابدوں کی طرح خدا کی عبادت کرتے ۔اس آرزو کے بعد خدا نے پیغمبر ۖ پر یہ سورہ نازل کیا ہے اور فرمایا: '' تمہاری اور تمہاری ذریت اورتمہاری امت کی ایک رات کی عبادت ان کی ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے(۴)
ابن عطانے ابن عباس سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرم ۖ نے اپنے اصحاب سے فرمایا . شمعون بنی اسرائیل کے صالحین میں سے تھا کہ جس نے ہزار مہینوں تک متواتر جہاد کا لباس پہن کر خدا کی راہ میں کفار سے جنگ کی یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔
صحابہ نے آرزوکی کہ اے کاش انہیں بھی اس طرح کی توفیق اور عمر نصیب ہوتی تا کہ وہ شمعون کی طرح خدا کی راہ میں جہاد کرتے۔
اس آرزو کے بعد خداوند نے شب قدر پیغمبر کو عطا کی اور فر مایا: شب قدر ان ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شمعون نے خدا کی راہ میں جہاد میں صرف کئے ۔
دوسری حدیث میں ہے کہ خداوندنے اپنے پیغمبر ۖ سے خطاب کیا اورفر مایا: میں نے تمہیں، تمہاری ذریت اور امت کو ایسی رات دی ہے کہ اگر اس رات میں صبح تک عبادت کر وگے تو یہ شمعون کے ان ہزار مہینوں سے، جو اس نے خدا کی راہ میں جہاد میں گزارے،بہتر ہے ۔ ( ۵)
مجاہد کہتے ہیں کہ پیغمبرۖ نے فر مایا: قوم بنی اسرائیل میں لوگ اسی سا ل تک دن میں روزہ رکھتے تھے اور رات بھر عبادت کرتے تھے پس پیغمبر اکرم ۖ نے خدا سے اپنی امت کے لئے اس کے مانند مانگا، خداوند نے یہ سورہ نازل کیا اور اس میں بیان فر مایا کہ: شب قدر کی عبادت ایک ہزار مہینے کی عبادت سے بہتر ہے جو کہ تقریباً ٨٤ سال بنتے ہیں ( ۶)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ در المنثور ،جلال الدین سیوطی ،ج٦،ص٣٧١،من لا یحضرہ الفقیہ ، ابن بابویہ،ج٢ ص٥٠٢
۲۔تفسیر نمونہ ،آیت اللہ مکارم شیرازی ،ج٢٧، ص٧ ١٥
۳۔تفسیر نوین ،محمد تقی شریعتی،ج ٢ ،ص ١٥٧
۴۔ در المنثور ،ج ٦، ص ٣٧١، مخزن العرفان در تفسیر القرآن ج،بانو نصرت اصفہانی ،ج ٤، ص ٢٠٥
۵۔مجمع البیان ، علامہ امین الاسلام طبرسی ج٧ ٢، ص ٢٠٤، منہج الصادقین،مولی فتح اللہ کاشانی
۶۔تفسیر سورہ قدر ، محمد رضا حاج شریفی ،ص